اتوار، 14 جنوری، 2024

حضرت ہرم بن حیان رحمۃاللہ علیہ

 

  حضرت ہرم بن حیان رحمۃاللہ علیہ

حضرت ہرم بن حیان رحمۃ اللہ علیہ کا شمار مشائخ طریقت میں ہوتا ہے آپ صاحب حال تھے۔ آپ کو اکابر صحابہ کرام کی خدمت کرنے کا شرف حاصل ہو ا اور ان کی صحبت میں رہے۔ حضرت ہرم بن حیان رحمۃ اللہ علیہ ایک مرتبہ حضرت سیدنا اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کی زیارت کے ارادے سے قرن تشریف لائے مگر حضرت سیدنا اویس قرنیؓ وہاں سے جا چکے تھے۔ واپس مکہ مکرمہ پہنچے تو پتہ چلا کہ حضرت اویس قرنی ؓ کوفہ میں ہیں حضرت ہرم بن حیان کوفہ پہنچے مگرحضرت اویس قرنی ؓ سے ملاقات نہ ہو سکی۔
 کافی عرصہ وہاں مقیم رہے۔ جب کوفہ سے بصرے کے لیے روانہ ہوئے تو راستے میں حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کی زیارت نصیب ہوئی۔ دیکھا کہ آپ فرات کے کنارے وضو کر رہے ہیں اور آپ نے گدڑی پہن رکھی ہے ۔جب آپ وضو کرکے اٹھے تو ریش مبارک میں کنگھی کرنے لگے۔ حضرت ہرم نے آگے بڑھ کر سلام کیا ۔
حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا وعلیکم السلام اے ہرم بن حیان! حضرت ہرم  نے پوچھا آپ نے مجھے کیسے پہچان لیا کہ میں ہرم بن حیان ہوں۔ حضرت سیدنا اویس قرنی ؓ نے کہا میری روح نے تیری روح کی شناخت کر لی ہے۔ حضرت ہرم بن حیان تھوڑی دیر ان کے پاس بیٹھے پھر انہیں واپس کر دیا ۔
حضرت اویس قرنی ؓ نے فرمایا کہ مجھے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے حضور نبی کریم ﷺکی ایک حدیث سنائی۔ ’’اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے اور ہر انسان کے لیے وہی کچھ ہے جو اس نے نیت کی، جس شخص کی ہجرت اللہ اور اسکے رسول کی خاطر ہے تو اس کی ہجرت انہیں کے لیے ہی ہے۔
حضرت ہرم بن حیان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ نے مجھے فرمایا: ’’اپنے دل کی حفاظت کرو‘‘۔
 اس بات کے دو مفہوم ہیں ایک یہ کہ دل کو مجاہدے کے ذریعے حق کے تابع بنائو اور دوسری یہ کہ مشاہد ے کے ذریعے خود کو دل کے تابع رکھو۔ اور دونوں اہم اصول ہیں دل کو حق کے تابع کرنا مریدوں کا کام ہے تاکہ اسکے ذریعے شہوت کے غلبے، ہوا و ہوس کی موافقت اور غلط قسم کے خیالات سے اس طرح اپنی جان چھڑالیں کہ سوائے حق تعالی کی یاد کے ان کے خیال میں کچھ باقی نہ رہے۔ اور خود کو دل کے تابع کرنا کاملوں کا کام ہے کیونکہ ان کے دل اللہ تعالی نے اپنے نور جمال سے منور کر رکھے ہوں اور وہ تمام اسباب اور تعلقات سے کٹ چکے ہوں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں