بدھ، 10 جنوری، 2024

نماز کے معاشرتی فوائد(۲)


 

نماز کے معاشرتی فوائد(۲)

       صبح خیزی : رات کو جلدی سونا اور صبح کو سورج طلوع ہونے سے پہلے جاگنا انسان کی صحت کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔جو لوگ نماز کی پابندی کرتے ہیں وہ لوگ اس اصول کی خلاف ورزی کبھی نہیں کر سکتے ۔ جب تک ہم رات کو جلدی نہیں سوئیں گے اس وقت تک صبح جلدی آنکھ نہیں کھل سکتی ۔ اس لیے حضور نبی کریم ﷺ نے رات کو بے کار باتیں کرنے سے منع فرمایا تا کہ انسان وقت پر سوئے اور صبح وقت پر جاگے اور صبح جلدی جاگنے کی مسلمانوں کو عادت ہو جائے ۔ مئوذن اذان میں بھی پکارتا ہے ۔ سونے سے نماز بہتر ہے ۔ 
خوف خدا : مسلمان جو نماز پڑھتا ہے جب غلطی یا کمزوری کی وجہ سے اس کا قدم ڈگمگا جائے تو رحمت الہی اس کا ہاتھ تھام لیتی ہے ۔ انسان کو اپنے فعل کی وجہ سے ندامت ہوتی ہے اور خدا کے حضور پیش ہونے سے شرم آتی ہے اس کا ضمیر اس کو ملامت کرتا ہے اور لوگوں سے بھی شرماتا ہے کہ لوگ کہیں گے کہ نمازی ہو کر کس طرح کے کام کر رہا ہے ۔نمازی کے پائوں بدی کی طرف جانے سے کانپتے ہیں اور انسان برائیوں سے بچ جاتا ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے : بیشک نماز بے حیائی اور بری باتوں سے روکتی ہے ۔ 
ہشیاری : نماز عقل ، ہوش ، بیداری اور آیات الہی میں غورو فکر کرنے ، خدا کی تسبیح و تہلیل اور اپنے لیے دعائے مغفرت کرنے کا نام ہے ۔ اس لیے وہ تمام چیزیں جو انسان کی عقل و ہوش اور فہم و احساس کو کھو دیں نماز کی حقیقت کے منافی ہے ۔ اس لیے جب شراب کی ممانعت نہیں ہوئی تھی تب بھی نشہ کی حالت میں نماز پڑھنا جائزنہیں تھا ۔
 ارشاد باری تعالی ہے : ’’نشہ کی حالت میں نماز کے قریب نہ جائو یہاں تک کہ تم سمجھنے لگو جو کچھ تم کہتے ہو‘‘ ۔ اس لیے نمازی ان تمام چیزوں سے جو اس کے ہوش کو گم کر دے پرہیز کرتا ہے اور ان کے قریب تک نہیں جاتا ۔الفت و محبت : نماز مسلمانوں میں باہمی الفت و محبت پیدا کرنے کا ذریعہ ہے ۔ محلہ کے تمام مسلمان جب کسی ایک جگہ دن میں پانچ مرتبہ جمع ہوتے ہیں باہم ایک دوسرے سے ملیں گے تو ان کی ایک دوسرے سے پہچان ہو گی اور آپس میں الفت ومحبت پیدا ہو گی ۔
 ارشاد باری تعالی ہے :’’ خدا سے ڈرتے رہو اور نما ز کھڑی رکھو ، اور مشرکین میں سے نہ بنو ، ان میں سے جنہوں نے اپنے دین میں پھوٹ ڈالی اور بہت سے جتھے ہو ں گے ‘‘۔ (سورۃ الروم) ۔
 اس سے معلوم ہوا کہ نمازکا اجتماع مسلمانوں کو جتھا بندی اور فرقہ آرائی سے بھی روک سکتا ہے ۔ جب ایک دوسرے سے ملاقات ہوتی رہے گی تو غلط فہمیوں کا موقع کم ملے گا۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں