بدھ، 20 دسمبر، 2023

زبان کی حفاطت

 

زبان کی حفاطت

اللہ تبارک وتعالی نے انسان کے جسم میں ایک عضو زبان بھی رکھا ہے۔ یہ عضو اتنا لازمی و ضروری ہے کہ اس کے بغیر انسان اپنی بات کسی کو نہیں سمجھا سکتا۔زبان اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے لیکن انسان اس کے غلط استعمال کی وجہ سے اپنے لیے زحمت بنا لیتا ہے اور یہاں تک کہ اپنی آخرت کو بھی برباد کر لیتا ہے۔ اس لیے زبان کی حفاظت بہت ضروری ہے۔زبان کی حفاظت کا معنی یہ ہے کہ انسان اس سے غیر شرعی بات نہ کرے۔
 حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ زبانیں لوگوں کو اوندھے منہ دوزخ میں پھینکیں گی۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص دو نوں جبڑوں کے درمیان کی اور دونوں ٹانگوں کے درمیان کی مجھے ضمانت دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آدمی بعض دفعہ کوئی بات کرتا ہے جس کی برائی میں تدبر و تفکر نہیں کرتا۔ اور اسی بات کی وجہ سے وہ دوزخ کی آگ میں گر پڑتا ہے اس حال میں کہ مشرق اور مغرب کی مسافت سے دور ہو جاتا ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ ے فرمایا: انسان اللہ تعالی کی رضامندی کی بات کرتا ہے جس کی وہ پرواہ نہیں کرتا اس کے بدلے اللہ تعالی اسکے درجات بلند فرما دیتا ہے۔ بعض اوقات ہماری زبان سے ایسی بات نکل جاتی ہے جس میں اللہ تعالی کی رضا شامل نہیں ہوتی اور ہم اس کے کہنے میں عار محسوس نہیں کرتے اور اسی بات کی وجہ سے جنت یا جہنم کا فیصلہ ہو جاتا ہے۔ مثلا چغلی ، غیبت ، جھوٹ یا پھر انجانے میں کوئی ایسا کفریہ کلمہ ہماری زبان سے نکل جائے جو ہماری پکڑ کا سبب بن جائے۔ اور بعض اوقات انسان کوئی معمولی سی گفتگوکرتا ہے جس میں اللہ تعالی کی رضا شامل ہوتی ہے تو وہ کلمات انسان کو جنت تک لے جاتے ہیں۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو باتوں میں ہیر پھیر سیکھے تا کہ اس سے لوگوں کے دل قابو کرے۔ اللہ تعالی روز قیامت نہ اس کے فرائض قبول فرمائے گا اور نہ نفل۔ ( ابو داﺅ د) 
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کی نجات کیسے ہوگی ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایازبان کو قابو میں رکھو تمہارے لیے تمہارا گھر کافی ہے اور اپنے گناہوں پر آنسو بہایا کرو۔ 
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : حیا اور کم گوئی ایمان کے دوشعبے ہیں۔ فحش گوئی اور زیادہ باتیں کرنا نفاق کے شعبے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں