معاف کرنے کی فضیلت
اسلام نے ہمیشہ امن و سلامتی کا درس دیا ہے اور ایسے تمام معاملات کی نفی کی ہے جس سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہو۔ معاشرے کو امن سلامتی کا گہوارہ بنانے کے لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اندر معاف کرنے کا جذبہ پیدا کریں۔ حضور نبی کریم ﷺ کی بعثت سے پہلے عرب میں امن و سلامتی میں سب سے بڑی رکاوٹ جذبہ انتقام تھا۔ اگر کوئی ایک شخص قتل ہو جاتا تو اس کے قبیلے کے لوگ اس کا بدلہ لینے تک چین سے بیٹھنا اپنی بزدلی سمجھتے تھے۔
حضور نبی کریم ﷺ نے بدلہ لینے کے جذبہ کی نفی فرمائی اور عفو و در گزر کرنے کی تلقین فرمائی۔ اور اگر کسی قبیلے کا کوئی شخص قتل ہو جاتا تو اس کا فیصلہ عدالت سے کروانے کا حکم دیا۔ حضور نبی کریمﷺ نے معاف کرنے کو بزدلی سمجھنے والوں کو سمجھایا کہ معاف کرنا بزدلی نہیں بلکہ اعلی ظرفی ہے اور معاف کرنا اللہ تعالی کو بہت محبوب ہے۔
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں قصاص کا حکم بیان کرنے کے بعد فرمایا: : ” پس جسے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی مل جائے تو بھلائی سے اس کی پیروی کرے اور شائستگی سے اسے ادا کرے یہ تمہارے رب کی طرف سے آسانی اور رحمت ہے “۔ ( سورة البقرة )۔
جب ہم خود اللہ تعالی کی رحمت کے امید وار ہیں اور اللہ تعالی سے اپنے جرائم کی معافی کے طلب گار ہیں تو پھر ہمیں بھی اللہ کے بندوں سے ایسی ہی رحمت کا معاملہ کرنا چاہیے۔ اللہ تعالی اپنے محبوب بندوں کی ایک خوبی بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے۔ ” اور وہ لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں۔“ ( سورة آل عمران )
انتقام لینے کا جذبہ اس وقت پروان چڑھتا ہے جب بندہ اپنے دشمن پر غالب آجاتا ہے۔ اس طرح قتل و غارت کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اپنے غصے کے ہاتھوں مجبور ہو کر انسانیت کا خون نہ بہائیں بلکہ فتح کی نعمت کا شکر ادا کرتے ہوئے انہیں معاف کر دیں۔ اس طرح نہ ہی نفرتیں پیدا ہو ں گی اور نہ ہی فتنہ و فساد پیدا ہو گا۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو اپنا غصہ پورا کرنے پر قادر ہو اور اسے پی جائے۔ اللہ تعالی قیامت کے دن اسے تمام مخلوق کے سامنے بلائے گا تا کہ موٹی آنکھوں والی حوروں میں سے جسے چاہے اختیار کر لے۔ ( ابی داﺅد)۔
حضور نبی کریم ﷺ نے عملی طور پر معاف کر کے اس کا بہترین نمونہ پیش فرمایا۔ آپﷺ نے پوری حیات طیبہ میں کسی سے انتقا م نہیں لیا۔ بخاری شریف میں ہے کہ آپ ﷺ نے اپنی ذات کے لیے کبھی انتقام نہیں لیا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں