بدھ، 15 نومبر، 2023

دین فطرت(۱)

 

دین فطرت(۱)

اسلام کے لغوی معنی اطاعت کرنا گردن جھکانا شریعت کی اصطلاح میں دین محمدی ﷺ میں اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کے تمام احکامات کی پوری تعمیل کرنے کا نام اسلام ہے ۔ دین اسلام کی تعلیمات ، احکامات و ہدایات کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ہر ترقی یافتہ اور جدید دور کے لیے موزوں ترین اور بہترین دین دین اسلام ہی ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے : ” آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور میں نے تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کیا “۔
بہت سے غیر مسلم علماء، مفکرین اور محقیقن نے بھی اسلام کامطالعہ کرنے کے بعد اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ اس کے اندر انسانی فطرت کی مطابقت ، حقانیت اور صداقت موجود ہے ۔ اور انہوں نے اس بات کو بھی تسلیم کیا ہے کہ قرآن مجید ہر قسم کے علوم کا خزانہ اور جدید سائنسی تحقیقات و ایجادات کی نشاندہی کرتا ہے ۔
آج کے دور میں بعض مسلما ن بھی اور دوسرے افراد کم علمی کی وجہ سے یہ سمجھتے ہیں کہ مذہب صرف چند مخصوص عبادات اور مذہبی رسوم کی ادائیگی کا نام ہے ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ دنیاوی زندگی گزارنے کے طور طریقوں سے مذہب کا کوئی تعلق نہیں ۔ حقیقت میں ایسے خیالات دینی علم نہ ہونے کی وجہ سے قطعی باطل ، بے بنیاد ، غیر منطقی اور غیر شرعی ہیں ۔ توحید و رسالت پر ایمان کامل اور دنیاوی زندگی حضور ﷺ کے بتائے ہوئے احکامات کے تحت بسر کرنا اصل منشا ہے ۔ خیر و شر ، نیک و بد اعمال کی جزا و سزا دنیا اور آخرت میں ملنے پر ایمان رکھنا دین کی اہم ترین جز کی بنیاد ہے ۔مومن کی زندگی کے تمام اعمال عبادت بن سکتے ہیں ۔ اگر وہ ہر کام اور ہر عمل اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کو بجا لانے اور ان کی خوشنودی کے لیے کر رہا ہو ں تو دنیا اور آخرت میں اجر و ثواب کا مستحق ہو گا ۔اگر ہم کھانا کھائیں تو آداب سنت کے تحت کھائیں ، اگر پانی پئیں تو اداب سنت کے تحت پئیں ، والدین کی خدمت،بزرگوں اور اساتذہ کا احترام بیوی بچوں کی تربیت اور جو بھی کام ہیں اگر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کی روشنی میں کریں گے تو وہ عبادت بن جائیں گے۔ہمارے لیے یہ بات نہایت افسوس اور ندامت والی ہے کہ ہم مسلمان قرآن مجید پر ایمان رکھتے ہوئے بھی قرآنی احکام کو نظر انداز کر دیتے ہیں ۔ اور ان احکامات پر عمل کر کے دنیا و آخرت کے فوائد حاصل کرنے سے محروم ہیں ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ہم غیر مسلموں سے پیچھے رہ گئے ہیں اور بہت سی ضروریا ت اور امور حکومت میں ان کے محتاج ہیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں