جمعہ، 10 نومبر، 2023

علامہ محمد اقبال رحمة اللہ تعالیٰ علیہ

 

علامہ محمد اقبال رحمة اللہ تعالیٰ علیہ

حکیم الامت ، شاعر مشرق ، مفکر اسلام ، مصور پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمة اللہ علیہ کا دل نور مصطفی ﷺ سے معمور رہا اور عشق مصطفیﷺ آپ کا اوڑھنا بچھونا رہا۔ آپ رحمة اللہ علیہ نے آپ ﷺ کو جتنا عقل سے سمجھا اس سے کہیں زیادہ عشق و محبت کی عینک سے دیکھا۔ ان کے لیے یہ تصور ہی راحت بخش تھا کہ حضور نبی کریم ﷺ ان کے ہادی اور رہنما ہیں۔ آپ فرماتے ہیں :
سالا ر کارواں ہے میر حجاز اپنا 
اس نام سے ہے باقی آرا م جاں اپنا
مفکر اسلام علامہ محمد اقبال عشق مصطفی ﷺ میں اس قدر مستغرق تھے کہ ہر بات کو وہ عشق محمدیﷺکے حوالے سے دیکھتے تھے۔ آپ رحمة اللہ علیہ نے اپنے اردو اور فارسی کلام کے ذریعے عشق مصطفی کے پیغام کو عام کیا۔ آپ کی ایک ہی خواہش تھی کہ ملت کا ہر فرد حضور نبی کریمﷺ کو اپنا آئیڈیل سمجھے۔ اور اپنی زندگیوں کو سیرت طیبہ میں ڈھال لے۔ جب بھی حضور نبی کریم ﷺ کا نام آتا آپ رحمة اللہ علیہ بچوں کی طرح بلک بلک کر رونے لگتے۔اور ان میں سوزو گداز کی ایسی کیفیت پیدا ہو جاتی جس کو بیان کرنا ممکن نہیں۔ علامہ محمداقبال حضور نبی کریم ﷺ سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہو ئے فرماتے ہیں :
در دل مسلم مقام مصطفی است 
آبروئے ما زنام مصطفی است
بوریا ممنون خواب راحتش 
تاج کسری زیر پائے امتش
در شبستان حرا خلوت گزید 
قو م و آئین و حکومت آفرید
آں کہ بر اعداد و راحمت کشاد 
مکہ را پیغام را متثریب داد
مست چشم ساقی بطحا یتیم 
در جہاں مڑل مے و مینا مینم
علامہ محمد اقبال رحمة اللہ علیہ کی تصوف سے لگن ، رومی ، جامی ، حضرت داتا گنج بخش، بابا فرید الدین مسعود ، سلطان الہند خواجہ غریب نواز ، نظام الدین اولیا ءرحمة اللہ علیھم اجمعین کے افکار و فرمودات سے میسر آئیں۔ڈاکٹر این میری شمل لکھتی ہیں کہ آپ داتا صاحب کے ماننے والے تھے اور صبح کی نماز مسجد داتا صاحب میں روحانی سکون اور عرفان کے لیے ادا کرتے تھے۔ پروفیسر محمود الحسن اپنی تصنیف ”داتا گنج بخش علیہ الرحمہ “ میں لکھتے ہیں کہ علامہ اقبال کو مسلمانوں کی علیحدہ ریاست کا خیال اسی مسجد میں نماز کی ادائیگی سے حاصل ہوا۔آپ حضور نبی کریم ﷺ سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
خیرہ نہ کر سکا مجھے جلوہ دانش فرنگ 
سرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ و نجف

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں