ہفتہ، 7 اکتوبر، 2023

حضور ﷺکا مقام رسالت


 

حضور ﷺکا مقام رسالت

بے شک حضور نبی کریم ﷺحسن خَلق اور حسن خلق میں کامل ترین ، سب سے زیادہ حسن والے ، سب سے بڑھ کر افضل ، سب سے بڑھ کر عظیم ، سب سے زیادہ معزز ، سب سے زیادہ امن و سلامتی والے اور سب سے زیادہ علم رکھنے والے ہیں۔ پوری دنیا میں آپ کی خوشبو سے بڑھ کر کوئی خوشبو نہیں۔ پوری کائنات میں آپ کی رحمت سے بڑھ کر کوئی رحمت نہیں۔ آپ تما م جہانوں، تمام انسانوں ، جانوروں ، حیوانوں کے لیے رحمت ہیں۔اور اللہ تعالی کی دی ہوئی نعمتوں میں سے سب سے بڑی نعمت آپ کی ذات مبارکہ ہے۔ اور نہ ہی آپ کے خطبہ سے بڑھ کر کسی کا خطبہ ہے۔
آپ اللہ تعالی کے حبیب ہیں اللہ تعالی نے آپ کو اپنے دین متین کی نشانی بنایا ، بایں طور کہ آپ کی اطاعت کو فرض اور نافرمانی کو حرام قرار دیا۔ اللہ تعالی نے آپ پر ایمان لانے کو اپنے ایمان کے ساتھ ملایا اور آپ کی اطاعت کو اپنی اطاعت کے ساتھ ملایا۔ 
اللہ تعالی نے ایمان بااللہ کو ایمان با الرسول کے ساتھ ملانے کا معاملہ قرآن مجید میں بہت ساری آیات میں واضح فرمایا۔ ارشاد باری تعالی ہے : اے ایمان والو!تم اللہ پر اور اسکے رسول پر اور اس کی کتاب پر جو اس نے نازل کی اپنے رسول پر اور اس کتاب پر جو اس نے پہلے اتاری تھی ایمان لاﺅ “۔ (سورة النساء)
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا : سو تم اللہ اور اسکے رسول پر ایمان لاﺅ جو شان امیت کا حامل نبی ہے۔ ( یعنی اس نے اللہ کے سوا کسی سے کچھ نہیں پڑھا مگر تمام مخلوق سے زیادہ جاننے والاہے اور کفرو شرک کے معاشرے میں جوان ہوا مگر پیدا ہونے والے بچے کی طرح معصوم اور پاکیزہ ہے )۔ جو اللہ پر اور اس کے نازل کردہ کلاموں پر ایمان رکھتا ہے اور تم انہی کی پیروی کرو تا کہ تم ہدایت پا سکو۔ 
ارشاد باری تعالی ہے : بے شک ہم نے آپ کو (روز قیامت گواہی دینے کے لیے اعما ل و احوال امت کا ) مشاہدہ فرمانے والا اور خوشخبری سنانے والا اور ڈرسنانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ تا کہ اے لوگو! تم اللہ اور اسکے رسول پر ایمان لاﺅاور آپ ( کے دین ) کی مدد کرو اور آپکے بے حد تعظیم و تو قیر کرو ، اور اللہ تعالی کی صبح و شام تسبیح کرو۔ (سورة الاحزاب)
ارشاد باری تعالی ہے : ایمان والے تو وہ ہی لوگ ہیں جو اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لے آئے ہیں اور جب وہ آپ کے ساتھ کسی ایسے کام پر حاضر ہوں جو لوگوں کو یکجا کرنے والا ہو تو وہاں سے چلے نہ جائیں جب تک کہ وہ آپ سے اجازت نہ لے لیں۔ (سورة النور )۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں