رحمة اللعالمین(۳)
یمامہ کے رئیس ثمامہ بن اثالی نے جب اسلام قبول کیا تو قریش مکہ کو اسلا م کے ساتھ دشمنی کی سزا دینے کے لیے مکہ والوں کی طرف غلہ بھیجنا بند کر دیا۔ جس کی وجہ سے مکہ میں قحط پڑ گیا اور مکہ والے اس صورتحال سے بہت پریشان ہوئے اور انہوں نے مدینہ منورہ آکر حضور نبی کریم ﷺ سے درخواست کی ہمارے پاس اناج ختم ہو چکا ہے اور کھانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ لہٰذا آپ ثمامہ کو حکم دیں اور ا س بندش کو ختم کروا دیں۔ مکہ والوں نے آپ ﷺ کو بہت زیادہ تنگ کیا تھا طرح طرح کی تکلیفیں دیں لیکن اس کے باوجود آپﷺ کی شان رحمت نے اس بات کو گوارہ نہ کیا کہ ان کا غلہ بند کیا جائے اور آپﷺ نے ثمامہ کو حکم بھیجا کہ آپ مکہ والوں کی طرف غلہ بھیجا کرو۔ رحمت عالم ﷺ بچوں سے انتہائی پیار اور شفقت سے پیش آتے تھے۔ دوست اور دشمن دونوں ہی کے بچوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرتے تھے۔ بچے آپ ﷺ کو دیکھتے ہی آپ ﷺ کے پاس آ جایا کرتے آپ ﷺ ان کو اٹھاتے اور گود میں بٹھا کر پیار کرتے اور کھانے کے لیے کوئی چیز دیتے۔ جب کافروں سے جنگ ہوتی تو آپ ﷺ صحابہ کرام سے فرماتے کہ بچوں کو کچھ نہیں کہنا وہ بے گناہ ہیں۔ اور فرماتے جو بچوں کو دکھ دیتا ہے اللہ ان سے ناراض ہو جاتا ہے۔
اسلام سے قبل زمانہ جاہلیت میں عرب کے لوگ اپنی بچیوں کو زندہ در گور کر دیتے تھے۔ رحمت دو عالم ﷺ نے عورتوں کو ان کا مقام دلایا۔ اور لوگوں کو بچیوں کو زندہ درگور کرنے سے سختی سے منع فرمایا۔ ایک صحابی نے عرض کی یارسول اللہ ﷺ کسی کے پاس تین بیٹیا ں ہوں اور اس کے پاس کوئی بیٹا نہ ہو تو آپ ﷺ نے فرمایا۔ تین ہوں یا دو یا ایک ان کے ساتھ اچھا برتاﺅ کرو۔ ان کی اچھی تربیت کرو۔ اللہ تمہیں جہنم سے آزادی دے گا۔ نبی کریم ﷺ انسان تو انسان جانوروں اور پرندوں کے لیے بھی رحمت تھے۔ ایک مرتبہ حضور نبی کریم ﷺ ایک انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے تو دیکھا کہ ایک اونٹ بھوک کی شدت کی وجہ سے بلبلارہا ہے آپﷺ نے اس اونٹ کی پیٹھ پر ہاتھ پھیرا اور اس کے مالک کو بلایا اور فرمایا کہ جانوروں کے معاملے میں اللہ پاک سے ڈرو۔ ایک مرتبہ ایک صحابی آپ ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اس کے ہاتھ میں پرندے کے بچے چیخ رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا فوری واپس جاﺅ اور ان کو وہیں پہ چھوڑ کر آﺅ۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں