پیر، 18 ستمبر، 2023

حضور نبی کریم ﷺ کی محبت واجب

 

حضور نبی کریم ﷺ کی محبت واجب

 اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :
 ” اے نبی آپ فرما دیجیے : اگر تمہارے باپ ، تمہارے بیٹے (بیٹیاں )اور تمہارے بھائی بہنیں اور تمہاری بیویاں اور تمہارے رشتہ دار اور تمہارے اموال جو تم نے کمائے اور تجارت وکاروبار جس کے نقصان سے تم ڈرتے ہو اور وہ مکانات جو تم پسند کرتے ہو ، تمہارے نزدیک اللہ اور اس کے رسول ﷺ اور اس کی راہ میں جہاد سے زیادہ محبوب ہیں تو پھر انتظا ر کریں یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لے آئے ، اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا “۔ ( سورة البقرة ) 
ایک اور جگہ ارشاد باری تعالی ہے : اے محبوب آپ فرما دیجیے :اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو تب اللہ تمہیں محبوب بنا لے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا ، اور اللہ نہایت بخشنے والا مہربان ہے “۔ ( سورة آل عمران)
سورة الاحزاب میں ارشاد باری تعالی ہے : یہ نبی ﷺ مومنوں کے ساتھ ان کی جانوں سے زیادہ قریب اور حقدار ہیں اور آپ کی ازواج ان کی مائیں ہیں ۔ ( سورة الا حزاب ) 
حضرت عبداللہ بن ہشام رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھے اور آپ ﷺ نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کا ہاتھ پکڑا ہو ا تھا ۔ حضرت عمر نے عرض کی : یا رسول اللہ ! آپ مجھے اپنی جان کے سواہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں ۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں ، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے (تم اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے) جب تک میں تمہیں اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب تر نہ ہو جاﺅں ۔حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کیا : اللہ رب العزت کی قسم ! اب آپ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں ، حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اے عمر ! اب تمہارا ایمان کامل ہو اہے ۔ ( بخاری شریف ) 
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : میری امت میں مجھ سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے وہ لوگ ہیں جو میرے بعد ہوں گے ، ان میں سے ایک شخص کی یہ آرزو ہو گی کہ کاش وہ اپنے تمام اہل وعیال اور مال و دولت کو قربان کر کے میری زیارت کر لے ۔ (مسلم شریف ) ۔ امام قسطلانی بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ کے ساتھ محبت کی ایک علامت آپ ﷺ کا بکثرت ذکر کرنا ہے ۔کیوں کہ جو شخص جس سے محبت کرتا اس کا ذکر بھی زیادہ کرتا ہے ۔ اور فرمایا محب کی تین علامات یہ بھی ہیں ۔ اس کا کلام محبوب کا ذکر ہو ، اس کی خاموشی محبوب کی فکر ہو اور اس کاعمل اس کی فرمانبرداری ہو ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں