بدھ، 13 ستمبر، 2023

سیرت النبی ﷺ (۳)

 

سیرت النبی ﷺ (۳)

حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں : رسول اللہ ﷺ کھلی چھوڑی ہوئی ہوا سے بھی زیاہ سخی تھے ۔آپ ﷺ نے ایک مرتبہ ایک شخص کو اتنی بکریا ں عطا کیں جو دو پہاڑوں کے درمیان پھیلی ہوئی تھیں ۔ جب یہ شخص بکریاں لے کر اپنے قبیلے والوں کے پاس گیا تو کہا :
 لوگو ! نبی کریم ﷺ تو اس شخص کی طرح مال عطا کرتے ہیں جسے فقر کا کوئی خوف نہ ہو ۔ رسول اللہ ﷺ نہ شور مچانے والے تھے ، نہ فحش گو اور نہ ہی بد کلامی کرنے والے تھے ۔ آپ زمین پر بیٹھ کر کھانا کھاتے ، زمین پر بیٹھتے ، بالوں کی بنی ہوئی چادر اوڑھتے ۔ مسکینوں کی صحبت میں بیٹھتے اور بازاروں میں پیدل چلتے ۔ اپنے بازوں کو اپنا تکیہ بنا لیتے ۔ اپنی ذات سے اوروں کا قصاص لیتے ۔ آپ کو کبھی کسی نے قہقہ لگا کر ہنستے نہیں دیکھا ۔ اکیلے کھانا نہ کھایا کرتے ، آپ ﷺ نے اپنے غلام کو کبھی نہ مارا ، آپ نے کسی کو اپنے ہاتھ سے ضرب نہیں لگائی اگر لگائی تو صرف اللہ کی خاطر ۔ آپ کبھی پالتی مار کر نہیں بیٹھتے تھے اور نہ ٹیک لگا کر کھانا کھاتے اور فرمایا کرتے میں ایک غلام کی طرح کھانا کھاتا ہو ں اور جب بیٹھتا ہو تب بھی غلام کی طرح ۔
آپ ﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ ﷺ نے بھوک کی وجہ سے پیٹ پر پتھر باندھے حالانکہ آپ اللہ تعالی سے دعا فرماتے کہ ابو قیس پہاڑ کو سونے کا بنا دے تو اللہ ضرور سونے کا بنا دیتا ۔ایک اور شخص نے آپ ﷺ کو اور پانچ اور صحابہ کو دعوت پر بلایا لیکن میز بان کی اجازت کے بغیر چھٹا صحابی اس میں شامل نہ ہو سکا ۔
ایک حدیث میں آتا ہے کہ آپ ﷺ نے نقش و نگار والا رومال اوڑھا مگر پھر اسے پھینک دیا اور فرمایا اس کے نقش و نگار مجھے غا فل کرنے ہی والے تھے اسے لے جاﺅ اور ابو جہم وا لی چادر لا کر دو ۔ ایک روایت میں ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : 
مجھے اس بات کی وحی نہیں کی گئی کہ میں مال جمع کرو اور تاجر بنو ں۔ مجھے تو یہ وحی کی گئی ہے کہ اللہ تعالی کی تسبیح اور حمد و ثنا بیان کرو ں ، سجدہ کرنے والوں میں سے بنوں اور اپنے رب کی مرتے دم تک عبادت کرتا رہو ں ۔ 
ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ ہم نے ایک بکری ذبح کی اور خیرات کر دی صرف شانہ رہ گیا ۔ میں نے عرض کی یارسول اللہ ﷺ سب کچھ تو چلا گیا صرف شانہ رہ گیا تو آپ ﷺنے فرمایا : سب کچھ بچا صرف شانہ جاتا رہا ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں