اتوار، 10 ستمبر، 2023

صِدق کی فضیلت

 

صِدق کی فضیلت

جب انسان اپنے افعال و اعمال اور اقوال و کردار میں صدق اپنا لیتا ہے تو پھر اخلاص کی دولت سے مالا مال ہو جاتا ہے۔تمام اعمال کی اصل صدق ہے۔ مراتب کی بلندی کا انحصار صدق پر ہے اور قرب خدا وندی کا دارومدار صدق پر ہے۔ کیونکہ صدق اللہ تعالی کی صفت ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے : ” اور بات میں اللہ تعالی سے بڑھ کر کون سچا ہے۔ ( سورة النساء) 
صِدق اللہ تعالی کی ذات میں پایا جاتا ہے یہ ہی وجہ ہے کہ صدق کی صفت اللہ تعالی کو بہت پیاری ہے۔ جو لوگ اس صفت کو اپنائے ہوئے ہیں وہ اللہ تعالی کے مقرب بندے ہیں۔ قیامت کے دن سچ بولنے والوں کو جو اعزازبخشا جائے گا اور انہیں جو انعامات دیے جائیں گے انہیں دیکھ کر تما م لوگ رشک کریں گے۔ اور جو لوگ صدق کی صفت سے محروم رہے دنیا میں سچ کو نہ اپنایا ہو گا وہ حسرت کریں گے کہ کاش ہم دنیا میں جھوٹ سے اپنی زبان کو آلودہ نہ کرتے ، اپنے دل کو جھوٹ کی نجاست سے ناپاک نہ کرتے اور اپنے فکر و کردار کو جھوٹ کے اندھیرے سے تاریک نہ کرتے بلکہ دنیا میں سچ بولتے تو آج ہم بھی اللہ تعالی کے مقرب بندوں کی صف میں کھڑے ہوتے اور ہمیں بھی ان انعامات اور اعزازات سے نوازا جاتا۔ارشاد باری تعالی ہے :” اللہ نے فرمایا یہ ہے وہ دن جس میں سچوں کو ان کا سچ کام آئے گا ان کے لیے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہے گے اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی یہ ہے بڑی کامیابی “۔ ( سورة المائدہ ) 
علامہ ابن حیان اس آیت مبارکہ میں تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی کی رضا ہی سب سے بڑی کامیابی ہے کیونکہ اتنی بڑی نعمت کے سامنے جنت اور جنت کے انعامات کی کیا وقعت ہے۔ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : اللہ تعالی کی رضا تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہے۔ان آیت مبارکہ سے معلوم ہو اکہ صدق اور سچ ایسا محبوب عمل ہے جس سے بندے کو سب سے اعلی نعمت یعنی اللہ تعالی کی رضامندی حاصل ہوتی ہے۔ اور جتنی قوت صدق بڑھتی جائے گی اتنا ہی نور ایمان میں اضافہ ہوتا جائے گا۔اور بندہ اتنا زیادہ اللہ تعالی کے قریب ہوتا جائے گا۔ اللہ تعالی اپنے محبوب بندوں کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے : ” صبر والے اور سچے اور ادب والے اور راہ خدا میں خرچ کرنے والے اور پچھلے پہر معافی مانگنے والے “۔(سورة آل عمران )۔ 
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کہ بندہ جب جھوٹ بولتا ہے تو فرشتے اس سے آنے والی بو کے سبب اس سے دور بھاگ جاتے ہیں۔ (ترمذی)۔ اللہ تعالی ہم سب کو سچ بولنے اور سچ سننے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں