منگل، 8 اگست، 2023

حضور ؐپر درود و سلام بھیجنے کے فضائل (۱)

 

 حضور ؐپر درود و سلام بھیجنے کے فضائل (۱)

ارشاد باری تعالی ہے :
’’ وہ ہی ہے جو تم پر درود بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی ، تا کہ تمہیں اندھیروںسے نکال کر نور کی طرف لے جائے اور وہ مومنوں پر بڑی مہر بانی فرمانے والا ہے۔ جس دن وہ ( مومن ) اس سے ملاقات کریں گے تو ان کا تحفہ سلام ہو گا ، اور اس نے ان کے لیے بڑی عظمت والا اجر تیار کر رکھا ہے ‘‘۔ پھر ارشاد فرمایا :
’’ بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی مکرم ﷺ  پر درود بھیجتے ہیں ، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو ‘‘۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود شریف پڑھے گا ، اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا ‘‘۔ ( مسلم شریف) 
’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ ہم حضور نبی کریم ﷺکی بارگاہ میں عرض گزار ہوئے:یا رسول اللہ ﷺ ! آپ پر سلام بھیجنا تو السلام علیک ہے لیکن ہم آپ پر درود کس طرح بھیجیں؟ آپ ؐ نے فرمایا: تم اس طرح کہو : اے اللہ ! حضرت محمدؐ پر درود بھیج جو تیرے بندے اور رسول ہیں جیسے تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر درود بھیجا  اور برکت نازل فرما حضرت محمد ؐ پر اور آل محمد ؐ پر جیسے تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور آل ابراہیم علیہ السلام پر برکت نازل فرمائی ‘‘۔(بخاری شریف) 
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! میں کثرت سے آپ ؐ پر درود بھیجتا ہو ں۔ پس میں آپ پر کتنا درود بھیجا کرو ں؟ حضور ﷺ نے فرمایا : جس قدر تم چاہو؟ انہوں نے عرض کیا : کیا میں اپنی دعا کا چو تھا ئی حصہ آپ ؐ پر درود بھیجنے کے لیے خاص کر دو ں؟ حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا : جتنا تو چاہے لیکن تو اس میں اضافہ کر لے تو یہ تیرے لیے بہتر ہے ، میں نے عرض کیا آدھا حصہ کر دوں ؟ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جتنا تو چاہے لیکن تو اس میں اضافہ کر لے تو یہ تیرے لیے بہتر ہے ،میں نے عرض کیا : دو تہائی کافی ہے ؟ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جتنا تو چاہے لیکن تو اس میں اضافہ کر لے تو یہ تیرے لیے بہتر  ہے ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں ساری دعا آپ پر درود بھیجنے کے لیے خاص کرتا ہوں حضور ﷺنے فرمایا: پھر تو یہ درود ہی تمہارے تمام غموں ( کو دور کرنے ) کے لیے کافی ہو جائے گا اور تمہارے تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے ‘‘۔ (جامع ترمذی ) حضورﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے قریب وہ شخص ہو گا جس نے ان میں سے سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجا ہو گا ‘‘۔ (جامع ترمذی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں