جمعرات، 31 اگست، 2023

حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ(۳)


 

حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ(۳)

حضور داتا صاحب کی شہرہ آفاق تصنیف کشف المحجوب ہے۔کشف المحجوب علوم تصوف پر فارسی زبان میں ایک عظیم تصنیف ہے جسے تصوف کے آئین کا درجہ دیا جائے تو مبالغہ نہ ہو گا۔ یہ تصوف کے ارتقائی منازل کی ایسی پر تاثیر اور نادر اسرار و رمواز اور صوفیانہ فکرو و نظر کے متعلق ہر دور میں عظیم تخلیق قرار دی گئی ہے۔ اس گنجینہ رشدو ہدایت کے بارے میں حضرت نظام الدین اولیا ء کا ارشاد ہے کہ ’’ اگر کسی کا پیر نہ ہو تو وہ اس کتاب کا مطالعہ کرے تو اسے پیر مل جائے گا ‘‘۔ داتا صاحب نے یہ کتاب اپنی عمر کے آخری حصے میں لکھی۔ کشف المحجوب کی ترتیب یہ ہے کہ حضور داتا صاحب نے اپنے ہم وطن ابو سعید ہجویری کا ایک سوال نقل کیا ہے۔ اس میں سائل نے طریقت تصوف کی تحقیق کا بیان داتا صاحب سے چاہا ہے۔ اور صوفیوں کے مقامات ، ان کے مذاہب و مقالات اور ان کے رموز واشارات کی تشریح آپ سے طلب کی ہے۔ محبت خدا اور اس کی دلوں میں ظاہر ہونے والی کیفیت پوچھی ہے۔ اس کی کنہ و ماہیت سمجھنے میں عقلوں پر جو حجاب چھا جاتے ہیں ان کا سبب دریافت کیا ہے۔ داتا صاحب نے یہ ساری کتاب اس سوال کے جواب میں لکھی ہے۔انہوں نے ابتدائے اسلام سے شروع کر کے تصوف کا پورا حال بیان کیا ہے۔ صحابہ کرام ، اہلبیت،تابعین ، تبع تابعین اور متاخرین ، صوفی اماموں کو اور پھر عرب وعجم کے صوفیاں کوگِنا ہے۔ اس کے بعد کتاب کا اہم ترین باب صوفی فرقوں کا فرق ، ان کے مذہب وآیات و مقامات و حکایات اور اس باب میں گیارہ فرقوں کا حال بیان کیا گیا ہے۔ اور اکثر فرقوں کا حال بیان کرنے میں تصوف کے 
ایک یا زیادہ نکتوں کی مفصل تشریح کی ہے۔ اس باب کے بعد کشف وحجاب کے گیارہ باب لکھے ہیں جن میں تصوف کے نقطہ نظر سے ارکان اسلام کی تشریح کی ہے۔ صحبت کے آداب و احکام بیان کیے ہیں۔ صوفیوں کی اصلاحات کی تشریح کی ہے اور آخر میں سماع اور اس کے نواع پر لکھا ہے۔یوں تو صوفیائے کرام کے حالات اور اصول تصوف کے متعلق بہت سی کتابیں لکھی گئیں ہیں لیکن یہ کتابیں عربی میں ہیں۔ ’’کشف المحجوب‘‘ فارسی زبان میں تصوف کی پہلی کتاب ہے۔ مگر اس میں تصوف کی تمام اصطلاحیں عربی میں ہیں حضور داتا صاحب اصول تصوف کے ماہر ہیں اسی حیثیت سے انہوں نے یہ کتاب لکھی اور ان کا انداز مؤرخانہ نہیں ہے۔ آپ خود فرماتے ہیں کہ ’’ یہ کتاب راہ حق بتاتی ہے ، کلمات کی شرح کرتی ہے اور مختلف پردے کھولتی اور ہٹاتی ہے ‘‘۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں