ہفتہ، 26 اگست، 2023

دعوت دین (۲)


 

دعوت دین (۲)

امت مسلمہ کا ہر فرد انفرادی طور پر دین کا داعی ہے اور اس پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی بساط ، استعداد اور صلاحیت کے مطابق کام کرے اور اسلام کا پیغام دوسروں تک پہنچانے کے لیے کوشاں رہے۔ اس ضمن میں انبیاء کرام علھم السلام کی زندگیاں ہمارے لیے مشعل راہ اور نمونہ عمل ہیں۔ انہوں نے جس طرح دعوت کاکام اولاً انفرادی سطح پر بطور داعی سر انجام دیا۔قرآن مجید میں متعدد مقامات پر ان کے اس انفرادی داعیانہ کردار کا تذکرہ موجود ہے۔ قرآن مجید میں حضرت نوح علیہ السلام کے دعوت حق دینے کا ذکر کرتے ہوئے اللہ پا ک فرماتاہے : ’’نوح (علیہ السلام ) نے عرض کیا : اے میرے رب ! بیشک میں اپنی قوم کو رات دن بلاتا رہا۔(سورۃ نوح)حضرت موسی علیہ السلام کے داعیانہ کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :’’ اور اے میری قوم ! مجھے کیا ہوا ہے کہ میں تمہیں نجات کی طرف بلاتا ہو ں اور تم مجھے دوزخ کی طرف بلاتے ہو‘‘۔(سورہ المومن)حضور نبی کریم ﷺ کو منصب دعوت پر فائز کیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:’’ اور اس کے اذن سے اللہ کی طرف دعوت دینے والا اور منور کرنے والا آفتا ب (بناکر بھیجا ہے)‘‘ (سورۃ الاحزاب)۔ ایک دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا : (اے رسول ؐ) آپ اپنے رب کی راہ کی طرف بلائیے ‘‘۔(سورۃ النحل)
اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :’’ اور مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے رفیق و مددگار ہیں۔ وہ اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے روکتے ہیں ‘‘۔(سورۃ التوبہ) اس آیت مبارکہ میں مسلمانوں کو انفرادی طور پر دعوت دین آگے پہنچانے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیاہے۔اس آیت مبارکہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے ہر مرد داعی بن کر دعوت دین کا فریضہ سر انجام دے۔اور آقا دو جہاںؐ کی سنت دعو ت کو زندہ کرنے والا بن جائے۔ ارشاد باری تعالی ہے :’’اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو اس آگ سے بچائو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں ، جس پر سخت مزاج طاقتور فرشتے (مقرر) ہیں جو کسی بھی امر میں جس کا وہ انہیں حکم دیتا ہے اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کام انجام دیتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے ‘‘۔(سورۃ التحریم)
اس کے علاوہ اجتماعی طور پر بھی دعوت دین کا حکم دیا گیا ہے : ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اور تم میں سے ایسے لوگوں کی ایک جماعت ضرور ہونی چاہیے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائیں اور بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں ‘‘۔(سورۃ آل عمران)ان احکام کی روشنی میں ہمیں چاہیے کہ ہم انفرادی طور پر بھی اور اجتماعی طور پر بھی دعوت دین کا فریضہ سرانجام دیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں