ہفتہ، 19 اگست، 2023

تزکیہ نفس(۱)

 

تزکیہ نفس(۱)

وہ اصول جن کے ذریعے نفس کو پاک و صاف کر کے نفسانی خواہشات کو پاء مال کیا جا سکتا ہے تزکیہ نفس باطنی صفائی کا نام ہے ۔تزکیہ نفس  اللہ کی طرف سے فضل ہے ۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے :’’ اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے ایک شخص بھی کبھی پاک نہ ہو تا مگر اللہ جسے چاہتا ہے پاک کر دیتا ہے ‘‘(سورۃ النور)  سو رہ نجم میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے ’’پس اپنے نفس کی پاکیزگی نہ جتائو ، اللہ پر ہیز گار کو خوب جانتا ہے ‘‘۔ سورۃ الشمس میں ارشاد باری تعالی ہے : جس نے اسے (یعنی نفس ) کا تزکیہ کر لیا وہ فلاح پاگیا ‘‘۔
سورۃ آل عمران میں ارشاد باری تعالی ہے :’’ ایمان والوں پر اللہ نے بڑا احسان کیا ہے کہ ان کے درمیان انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں اس کی آیات پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاکیزہ کرتا اور انہیں کتاب وحکمت کی تعلیم دیتا ہے جب کہ اس سے پہلے یہ لوگ صریح گمراہی میں مبتلا تھے ‘‘۔درج ذیل ذرائع سے تزکیہ نفس کیا جا سکتا ہے 
۱:خوف خدا اور نماز : سورۃ الفاطر میں اللہ تبارک وتعالی ارشاد فرماتا ہے :’’آپ تو صرف انہیں ڈراسکتے ہیں جو بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو پاکیزگی اختیار کرتا ہے تو صرف اپنے لیے ہی پاکیزگی اختیار کرتا ہے اور اللہ ہی کی طرف پلٹنا ہے ‘‘۔
۲:صدقات و خیرات :سورۃ اللیل میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے :’’ جو اپنا مال پاکیزگی کے لیے دیتا ہے ‘‘۔
۳: صلہ رحمی و صلح : اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دے چکے اور ان کی عدت پوری ہو جائے تو انہیں اپنے (مجوزہ) شوہروں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ وہ جائز طور پر ازودواج پر باہم راضی ہوں ، یہ نصیحت اس شخص کے لیے ہے جو تم میں سے خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے ، تمہارے لیے نہایت شائستہ اور پاکیزہ طریقہ یہ ہی ہے‘‘۔
۴:شریعت کی سرا پا پیروی : اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : ’’ اور اگر تم سے لوٹ جانے کے لیے کہا جائے تو لوٹ جائو ، اسی میں تمہاری پاکیزگی ہے ‘‘۔( سورۃ النور) 
۵: نگاہ شرمگاہ کی محافظت:  سورۃ النور میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : آپ مومن مردوں سے کہ دیجیے :وہ اپنی نگاہ نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کو بچا کر رکھیں ۔ یہ ان کے لیے پاکیزگی کا باعث ہے ‘‘۔
۶: اعمال صالح :ـ ’’اور تمہارے اعمال (صالح ) سے تزکیہ حاصل ہوتا ہے ۔ ( سنن ابن ماجہ )
۷: موت کو یاد کرنا : بہت یاد کرو لذتوں کو مٹانے والی کو یعنی موت کو ۔ ( جامع ترمذی )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں