جمعہ، 18 اگست، 2023

نفس اور قرآن

 

نفس اور قرآن

نفس کے معانی روح ، خون ، بدن ، عظمت ، ہمت کے ہین۔ نفس انسان میں وہ مدرک بالحواس عنصر ہے جو جذبات ، احساسات اور سوچ کا مرکز ہے۔ قرآن مجید میں مختلف مقامات پر مختلف اشکال میں نفس کا ذکر آیا ہے۔سورۃ الانفطار میں ارشاد باری تعالی ہے : ’’اس دن کسی کو کسی کے لیے کچھ کرنے کا اختیار نہیں ہوگا‘‘۔ سورۃ البقرہ میں ارشاد باری تعالی ہے :’’ہر جاندار کو اس کی وسعت جتنی تکلیف دی جاتی ہے ‘‘۔ سورۃ العنکبوت میں اللہ تبارک وتعالی ارشاد فرماتا ہے : ’’ ہر نفس کو مو ت کا ذائقہ چکھنا ہے ‘‘۔ارشاد باری تعالی ہے :’’ اور جو شخص اپنے رب کی بارگاہ میں پیش ہونے کا خوف رکھتا ہے اور نفس کو خواہشات سے روکتا ہے۔ اس کا ٹھکانا یقینا جنت ہے۔‘‘ قرآن مجید میں انسانی نفس کی تین اقسام کا تذکرہ کیا گیا ہے :(۱) نفس لوامہ ، (۲) نفس امارہ اور (۳) نفس مطمئنہ۔
(۱) نفس امارہ: یہ نفس کی وہ قسم ہے جو انسان کو برائی کی ترغیب دیتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر انسان کے ساتھ ایک شیطان ہوتا ہے۔ یہ اسی کی ایک شکل ہے یا انسانی روح میں شامل شر کی مثل ہے۔ جو رغبت برائی وجھوٹ پر امادہ کرتا ہے۔ سورۃ یوسف میں اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرماتا ہے:’’ کیونکہ (انسانی ) نفس برائی پر اکساتا ہے مگر یہ کہ میرا رب رحم کرے ‘‘۔رسول اللہؐ نے نفس امارہ سے پناہ مانگی ’’ اے اللہ میں اس علم سے پناہ مانگتا ہو ں جو فائدہ نہ دے اور اس دعا سے پناہ مانگتا ہوں جو سنی نہ جائے اور اس دل سے پناہ مانگتا ہوں جس میں اللہ کا خوف نہ ہو اور اس نفس سے بھی پناہ مانگتا ہو ں جو کبھی سیر نہ ہوتا ہو۔( ابن ماجہ)
(۲) : نفس لوامہ :نفس لوامہ نفس کی وہ قسم ہے جو انسان کو برائی کرنے پر ملامت کرے روکے اور رکاوٹ پیدا کرے یہ بمثل انسان کے ساتھ فرشتہ کے ہے۔ یا انسانی روح میں شامل خیر کے ہے۔
 جو رغبت حق و بھلائی دیتا رہتا ہے۔ اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :’’ قسم کھاتا ہو ں ملامت کرنے والے نفس (زندہ ضمیر ) کی‘‘۔
(۳)نفس مطمئنہ :یہ نفس کی وہ قسم ہے جس میں انسان کو فعل حق کرنے اور فعل کے روکنے پر اطمینان ملتا ہے۔ یہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا داعی ہے۔ یہ گویا انسان کی جبلت کا خاصہ ہے اور ایمان کی علامت رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ جب تمہیں نیکی پر اطمینان ہو اور برائی پر کھٹکا تو ایمان کی علامت ہے۔ یہ نفس اطمینان نیکی کے ہو چکنے کا اشارہ ہے۔ یہیں سے ہی ایمان و ایقان کی کیفیات کا تعارف ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی فرماتا ہے :’’ اے اطمینان والی جان۔  اپنے رب کی طرف اس حال میں واپس آکہ تو اس سے راضی ہو، وہ تجھ سے راضی ہو ‘‘۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں