بدھ، 9 اگست، 2023

حضور پر درود و سلام بھیجنے کے فضائل (2)

 

 حضور پر درود و سلام بھیجنے کے فضائل (2)

حضرت ابو دردا سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جمعہ کے دن مجھ پر زیادہ سے زیادہ درود بھیجا کرو ، یہ یوم مشہود (یعنی میری بارگاہ میں فرشتوں کی خصوصی حاضری کا دن ) ہے ، اس دن فرشتے (خصوصی طور پر میری بارگاہ میں ) حاضر ہوتے ہیں ، کوئی شخص جب بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کے فارغ ہونے تک اس کا درود مجھے پیش کر دیا جاتا ہے ۔ حضرت ابودردا کہتے ہیں میں نے عرض کیا : اور (یارسول اللہ)آپ کے وصال کے بعد (کیا ہوگا ) ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں وصال کے بعد بھی (اسی طرح پیش کیا جائے گا) اللہ تعالی نے زمین کے لیے انبیاءکرام علیھم السلام کے جسموں کو کھانا حرام کر دیا ہے ۔ پس اللہ کا نبی زندہ ہوتا ہے اور اسے رزق بھی دیا جاتا ہے ۔ (اما م ابن ماجہ)
 حضرت ابوو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناﺅ (یعنی اپنے گھروں میں بھی نماز پڑھا کرو انہیں قبرستان کی طرح ویران نہ رکھو) اور نہ ہی میری قبر کو عید گاہ بناﺅ (کہ جس طرح عید سال میں دو مرتبہ آتی ہے اس طرح تم سال میں ایک یا دو دفع میری قبر کی زیارت کرو بلکہ میری قبر کی جس قدر ممکن ہو کثرت سے زیارت کرو ) اور مجھ پر درود بھیجا کرو پس تم جہاں کہیں بھی ہوتے ہو تمہارا درود مجھے پہنچ جاتا ہے ۔( امام ابو داود) 
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا ، اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا اور اس کے دس گناہ ختم کرے گا اوردس درجے بلند کرے گا ۔(امام نسائی ) 
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بلاشبہ اللہ تعالی کی زمین میں بعض گشت کرنے والے فرشتے ہیں وہ مجھے میری امت کا سلام پہنچاتے ہیں ۔( امام نسائی )
 قاضی عیاض رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ واضح ہونا چاہیے کہ حضور نبی کریم ﷺ پر درود بھیجنا فی الجملہ فرض ہے ۔ یہ کسی خاص وقت کے ساتھ محدود و معین نہیں ہے ، کیونکہ اللہ نے آپ ﷺ پر علی الاطلاق درود بھیجنے کا حکم دیا ہے اور دورد شریف پڑھنے کو آئمہ و علماءنے واجب قرار دیا ہے اور اس کے وجوب پر سب کا اجماع ہے ۔
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ دعا زمین و آسمان کے درمیان ٹھہری رہتی ہے 
اور اوپر کی طرف نہیں جاتی ( یعنی قبول نہیں ہوتی ) جب تک تو اپنے نبی مکرم ﷺ پر درود شریف نہ بھیجے ۔ ( اما م ترمذی )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں