منگل، 29 اگست، 2023

حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ (1)

 

حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ (1)

حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ تعالی علیہ کا نام علی اور اْ ن کے والد کا نام عثمان تھا۔ اْن کا پورا نسب علی بن عثمان بن علی الجلابی ثم الہجویری الغزنوی ہے اور آپ کی کنیت ابو الحسن ہے۔
 ’’حدائق الخفیہ‘‘ میں ہے کہ آپ کا شجرہ نسب حضرت امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ تک پہنچتاہے۔آپ کا تمام گھرانہ زہد و تقوی کا گھرانا تھا۔ ’’سفینۃ الا ولیاء " میں ہے کہ حضرت داتا گنج بخش کی اصل افغانستان کے شہر غزنوی سے ہے۔ جلاب اور ہجویر غزنی کے دو محلے ہیں۔ آپ پہلے ایک محلے میں رہتے تھے پھر دوسرے محلے میں رہے اس لیے آپ کو کبھی جلابی اور کبھی ہجویری کہا جاتا ہے۔
کشف المحجوب میں ہے کہ طریق تصوف پر گامزن ہونے سے پہلے آپ پر ایسا دور بھی گزراہے کہ جب آپ عراق میں مقیم اور دنیا طلبی اور فنا اموال میں بے چینی کے ساتھ مصروف تھے اس زمانے میں آپ نے قرض بھی بہت لے لیا تھا۔ آپ فرماتے ہیں کہ ہر کسی کی بے ہودہ فرمائش مجھے پورا کرنا پڑتی تھی۔ لوگ میری طرف رخ کرتے تھے اور میں ان کی خواہشات کو سر انجام دینے کی مشکل میں گرفتار تھا۔ 
اس وقت سیدانِ وقت میں سے ایک نے مجھے خط لکھا اور کہا دیکھو بیٹا ! جو دل ہوا ہوس میں مشغول ہے اس کی خاطر تم اپنے دل کو اللہ تعالی سے نہ ہٹائو۔ وہاں اگر تم ایسے دل کو پائو جو تمہارے دل سے گرامی تر ہو تو اس دل کو راحت دینے کی خاطر تم بیشک اپنے آپ کو مشغول کرو ورنہ رک جائواس لیے کہ بندوں کے لیے خدا خود کافی ہے۔ داتا صاحب لکھتے ہیں اس بات سے مجھے فوری دل کو سکون حاصل ہوا۔
ویسے تو داتا صاحب نے بہت سے مشائخ سے فیض پایا ہے لیکن حضرت ابو العباس السقانی کی نسبت سے آپ لکھتے ہیں کہ مجھے ان سے کمال انس تھا اور وہ بھی مجھ سے سچی شفقت فرماتے تھے۔بعض علوم میں وہ میرے استاد تھے۔ یہ بزرگ نہ صرف اہل تصوف کے بزرگان اجل میں سے تھے بلکہ مختلف اصولی اور فروعی علموں میں امام بھی تھے۔ علم باطن میں داتاصاحب نے شیخ ابو الفضل محمد بن حسن سے فیض پایا۔
جناب ختلی کے بار ے میں داتا صاحب فرماتے ہیں کہ طریقت میں میں ان کا پیرو ہوں وہ علم تفسیر و روایات کے عالم تھے۔ داتا صاحب فرماتے ہیں میں نے ان سے سنا ہے’’ دنیا ایک دن کی چیز ہے اور ہم اس میں روزے سے ہیں‘‘۔یعنی اس میں سے کوئی حصہ قبول نہیں کرتے اور اسکے بند میں نہیں پھنستے اس لیے کہ اس کی آفت کو دیکھ چکے ہیں اور اس کے حجابوںسے واقف ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں