اتوار، 9 جولائی، 2023

رجائ(رحمت الٰہی)


 

 رجائ(رحمت الٰہی)

قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے :

 ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما دیجیے : اے میرے بندو !جنہوں نے اپنے نفسوں پر زیادتیاں کیں اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو جائو۔ یقناً اللہ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے یعنی اس کے لئے جو توبہ کر لے۔ بلا شبہ وہ ہی بہت بخشنے والا رحم فرمانے ولا ہے ‘‘۔ 

حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ جس نے ایک نیکی کی اس کے لئے اس کی دس مثل یا اس زاید ہے۔ اور جس نے ایک برائی کی تو ایک برائی کی جزا اس کی مثل ایک برائی ہے یااسے چھپا دے۔ تو جو مجھ سے ایک بالشت قریب ہوا میں اس سے ایک بازو قریب ہوتا ہوں اور جو مجھ سے ایک بازو قریب ہوا میں اسے ایک ایک باغ قریب ہوتا ہو ں اورجو میری طرف چل کر آتا ہے میں بھاگ کر آتا ہو ں۔ اور جو مجھے زمین کی قدر خطائوں کے ساتھ ملاجبکہ کسی چیز کو بھی میرے ساتھ شریک نہیں ٹھراتا تو میں اس کی مثل بخشش کے ساتھ ملتا ہوں۔

حضرت نووی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں : 

اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ جو میرےاطاعت کے ساتھ قریب ہوا میں اپنی رحمت کے ساتھ اس کے قریب ہوتا ہوں۔ اور اگر اس نے اضافہ کیا تو میں بھی اضافہ کرتا ہو ں۔ اور اگر وہ چل کر میرے پاس آتا ہے اور میری اطاعت میں جلدی کرتا ہے تو میں اس کی طرف تیزی سے آتا ہو ں یعنی اس پر اپنی رحمت پلٹ دیتا ہو ں اور اس کے ساتھ اس کی طرف سبقت کرتا ہوں۔اور میں اسے مقصود تک رسائی کے لئے زیادہ چلنے کی ضرورت نہیں دیتا۔

 حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں درا ز گوش پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھا تھا۔

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : 

اے معاذ! کیا تو جانتا ہے کہ اللہ تعالی کا اپنے بندوں پر اور بندوں کا اللہ تعالی پر کیا حق ہے ؟

 میں نے عرض کیا : اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا : بیشک اللہ تعالی کا بندوں پر حق یہ ہے کہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔ اور بندوں کا اللہ تعالی پر حق یہ ہے کہ اسے بخش دے جو اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتا۔ 

میں نے عرض کی : یا رسول اللہ ! کیا میں لوگوں کو اس کی بشارت نہ دوں ؟ فرمایا : انہیں بشارت نہ دیں پس وہ اسی پر بھروسہ کریں گے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں