تقوی کی فضیلت
ارشاد باری تعالی ہے :
’’(یہ) وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ، (یہ) پر ہیز گاروں کے لیے ہدایت ہے ‘‘۔ایک اور جگہ ارشاد باری تعالی ہے :’’ اور (آخرت کے ) سفر کا سامان کر لو بے
شک سب سے بہتر زاد راہ تقویٰ ہے۔ اور اے عقل والو ! میرا تقویٰ اختیار کرو ‘‘۔
ارشاد باری تعالی ہے :
’’ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور جو کچھ بھی سود میں سے باقی رہ گیا ہے چھوڑ دو اگر تم (صدق دل سے ) ایمان رکھتے ہو ‘‘۔’’اور نیکی اور پر ہیز گاری (کے کاموں ) پر ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم ( کے کاموں ) پر ایک دوسرے کی مد د نہ کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بے شک اللہ (نافرمانی کر نے والو ں کو ) سخت سزا دینے والا ہے ‘‘۔
احادیث مبارکہ میں بھی تقویٰ کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ لوگو ں نے دریافت کیا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !لوگوں میں سب سے معزز کون ہے۔؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو سب سے زیادہ متقی ہے‘‘۔
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے : اللہ تعالی اپنے اس بندے سے محبت رکھتا ہے جو متقی ہو ، مستغنی ہو اور گوشہ نشین ہو ‘‘۔
حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے : آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے خطبہ میں ارشاد فرمایا :
اپنے رب اللہ سے ڈرو ، پانچ نمازیں پڑھو ، رمضان شریف کے روزے رکھو ، اپنے مال کی زکوۃ دو ، اپنے امراء کا حکم مانو اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جائو گے ‘‘۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے۔ ایک شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہﷺ ! میں سفر پر جانے کا ارادہ رکھتا ہوں مجھے نصیحت فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تقویٰ اختیار کرو اور ہر بلندی پر تکبیر کہو۔ جب وہ شخص واپس جانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اے اللہ ! اس کی دوری کو مختصر کر دے اور اسکے سفر کو آسان فرما دے ‘‘۔ ’’حضرت سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :شرافت مال (سے) ہے اور عزت تقوی ( سے ) ہے ‘‘۔ـ’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تقوی عمل کا سردار ہے ‘‘۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں