پیر، 3 جولائی، 2023

اخلاق و معاشرت(2)


 

اخلاق و معاشرت(2)

عبادت کی یہ خصوصی اہمیت دین کے دوسرے شعبوں اخلاق و معاشرت کی اہمیت کو کم نہیں کرتی بلکہ بڑھا تی ہے ۔نماز ، روزہ ، زکوۃ اور حج کی تاثیرات میں سے ایک اہم تاثیر انسان کے اخلاق حسنہ کی تربیت و تکمیل اور معاملات ومعاشرت کی اصلاح بھی ہے۔

 قرآن مجید میں یہ نقطہ ہر جگہ نمایا ں طور پرواضح کیا گیا ہے کہ نماز بری باتوں سے روکتی ہے اور تقوی کی تعلیم دیتی ہے ۔

زکوۃ سر تا پا انسانی ہمدردی اور غم خواری کا سبق ہے اور حج بھی مختلف حیثیتوں سے ہماری اخلاقی اصلاح  و ترقی کا ذریعہ ہے اور دوسروں کی امداد کا وسیلہ ہے ۔ جس سے یہ بات کھل جاتی ہے کہ اسلام کے چاروں ارکان نماز ، روزہ ، زکوۃ اور حج کے پابند مسلمان کے لیے حسن اخلاق کو اختیار کرنا اور اپنے معاملات ِ معاشرت کو درست رکھنا اور بھی زیادہ اہم ہو جا تا ہے ۔چنانچہ سورۃ المئومنون میں عبادات کے ساتھ ساتھ اخلاق حسنہ کو بھی اہل ایمان کی ان صفات میں گنا یا گیا ہے جن پر ان کی کامیابی کا مدار ہے ۔

 ارشاد باری تعالی ہے :

’’ بلا شبہ وہ ایمان والے کامیاب ہوئے جو اپنی نمازمیں خشوع و خضوع کرتے ہیں جو لغو بات پر دھیان نہیں دیتے جو زکوۃ ادا کرتے ہیں جو اپنی شرمگاہوں کہ حفاظت کرتے ہیں جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کا لحاظ رکھتے ہیں جو اپنی نمازوں کی پابندی کرتے ہیں اور جب خرچ کریں تو نہ فضو ل خرچ کریں اور نہ ہی تنگی کریں بلکہ دونوں کے بیچ میں رہیں ‘‘۔

ان آیات میں اہل ایمان کی کامیابی جن اوصاف کا نتیجہ بتائی گئی ہے ان میں وقار تمکنت،ایفائے عہد، عفو و در گزر ، فیاضی ، پاک دامنی اور میانہ روی کو خاص رتبہ حاصل دیا گیا ہے ۔

اور یہ سب اخلاق حسنہ کے سلسلہ کی چیزیں ہیں ۔ جن سے نہ صرف اخلاق حسنہ کی اہمیت واضح ہو تی ہے بلکہ یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ نماز روزہ کے پابند مسلمانوں کے لیے اخلاق حسنہ کی پابندی بہ نسبت بے عملوں کے اور بھی زیادہ ہو جاتی ہے ۔

 اخلا ق حسنہ کی اہمیت سے متعلق حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’جس کو اس کی نماز برائی اور بدی سے باز نہ رکھے اسکی نماز ہی نہیں ‘‘ ۔

 روزہ کے متعلق بھی آپ ﷺ نے اس قسم کے الفاظ ارشاد فرمائے : 

’’ روزہ رکھ کر بھی جھوٹ اور فریب کو نہ چھوڑے تو خدا کو اس کی ضرورت نہیں کہ انسان اپنا کھانا پیناچھوڑ دے ‘‘۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں