اتوار، 28 مئی، 2023

فضائل حج و عمرہ

 

  فضائل حج و عمرہ 

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور ؐ نے فرمایا : جس نے اس گھر (کعبہ ) کا حج کیا پس وہ نہ تو عورت کے قریب گیا اور نہ ہی کوئی گناہ کیا تو (تمام گناہوں سے پاک ہو کر ) اس طرح لوٹا جیسے اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا‘‘۔ 

’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور ؐنے فرمایا : 

’’ایک عمرہ سے دوسرے عمرہ کا درمیانی عرصہ گناہوں کا کفارہ ہے ، اور حج مبرور کا بدلہ جنت ہی ہے‘‘

’’حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور ؐنے فرمایا :

’’جس شخص کو فریضہ حج میں کی ادائیگی میں میں کوئی ظاہری ضرورت یا کوئی ظالم باد شاہ یا روکنے والی بیماری نہ روکے اور وہ پھر بھی حج نہ کرے اور مر جائے تو چاہے وہ یہودی ہو کر مرے یا عیسائی ہو کر (اللہ تعالی کو اس کی کوئی فکر نہیں )‘‘ 

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور ؐنے فرمایا : 

’’حج اور عمرہ کرنے والے اللہ تعالی کے مہمان ہیں ، وہ اس سے دعا کریں تو ان کی دعا قبول کرتا ہے اور اگر اس سے بخشش طلب کریں تو انہیں بخش دیتا ہے ‘‘۔

’ ’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے حجر اسود سے متعلق فرمایا : ’’اللہ تعالی کی قسم ! قیامت کے دن اللہ تعالی اسے دو آنکھیں عطا فرمائے گا جن سے یہ دیکھے گا اور ایک زبان عطا فرمائے گا جس سے یہ بولے گا اور ہر اس شخص کے متعلق گواہی دے گا جس نے حالت ایمان میں اسے بوسہ دیا ‘‘۔

 ’ ’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا : ’’اے لوگو ! تم پر حج فرض کر دیا گیا ہے پس حج کرو۔ ایک شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا حج ہر سال فرض ہے ؟ آپ ؐ خاموش رہے یہاں تک کہ تین مرتبہ اس نے یہ ہی عرض کیا۔ اس کے بعد حضور ﷺ نے فرمایا : اگر میں ہاں کہ دیتا تو (ہرسال ) فرض ہو جاتا اور پھر تم اس کی طاقت نہ رکھتے۔ پھر فرمایا : میری اتنی بات پر اکتفا کیا کرو جس پر میں تمہیں چھوڑوں ، اس لیے کہ تم سے پہلے لوگ زیادہ سوال کرنے اور اپنے انبیا ء سے اختلاف کرنے کی بناء پر ہی ہلاک ہوئے تھے ، لہٰذا جب میں تمہیں کسی شے کا حکم دوں تو بقدر استطاعت اسے بجا لائو اور جب کسی شے سے منع کروں تو اسے چھوڑ دیا کرو ‘‘۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

توحید کیوں ضروری ہے؟