درود پاک کے لیے حکم الٰہی
ارشاد ربانی ہے : ’’ بے شک اللہ اور اس کے فرشتے آپ ﷺ پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو تم بھی نبی کریم ﷺ پر درود اور خوب خوب سلام بھیجو حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی تو حضور ﷺ خوشی سے اپنے حجرئہ مبارک سے باہر تشریف لے آئے اور فرمانے لگے میرے صحابہ مجھے مبارک پیش کرو کیو نکہ میرے بارے میں اس وقت ایسی آیت مبارکہ نازل ہوئی ہے جو میرے نزدیک دنیا و مافیھما سے بہتر ہے پھر سرور کائنات نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی ۔ میں آقا کریم ﷺ کا چہرہ مبارک انار کے دانوں کی طرح چمکتا ہوا اور ہشاش بشاش دیکھا ۔پھر میں نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ آپ کو مبارک ہو اس کے بعد صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمیں اس آیت مبارکہ کی حقیقت سے آگاہ فرمائیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ تم لوگوںنے مجھ سے یہ پوشیدہ اور راز کی بات پوچھ لی ۔ اگر نہ پوچھتے تو میں تازندگی اظہار نہ کرتا ۔ اب سن لو کہ اللہ تعالی نے ہر شخص کے لیے دو دو فرشتے مقرر کر رکھے ہیں کہ جب کوئی بندہ مومن مجھ پر درود بھیجتا ہے تو دونوں فرشتے بول اٹھتے ہیں کہ اللہ پاک تمہاری بخشش فرمائے ۔ ان دو فرشتوں کی دعا پر اللہ تعالی خود فرشتوں کے ساتھ جوابا فرماتا ـ’’ آمین‘‘۔اس طرح جب کسی بندہ مومن کے سامنے میرا نام لیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے تو اس وقت وہ دو فرشتے کہتے ہیں کہ اللہ تمہاری مغفرت نہ کرے ۔ تو جوابا اللہ بھی ان کے ساتھ کہتا ہے’’ آمین ــ‘‘۔ پس بندے کا درود شریف پڑھنا اپنی مغفرت کی درخواست کی قبولیت پر خود اللہ تعالی کی طرف سے مہر کا لگ جانا ہے اور محمد ﷺ کا نام مبارک سن کر درود شریف نہ پڑھنے سے اپنی مغفرت کی ناقبولیت پر خود خدا کی طرف سے مہر لگ جانے کے مترادف ہے ۔منقول ہے کہ بنی اسرائیل کے زمانے میں ایک سخت بد کار ، فاسق و فاجر شخص تھا ۔ جب وہ فوت ہوا تو لوگو ں نے بڑی خوشی کا اظہار کیا کہ ظالم شخص سے نجا ت حاصل ہوئی اسے غلاظت اور ناپاکی کے ڈھیر پر ڈال آئے ۔حضرت جبرائیل علیہ السلام حضرت موسی علیہ السلام کی بارگا ہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ اللہ پاک فرماتے ہیں کہ میرے بندے کو غلاظت سے اٹھائو اور اس کی تجہیز و تکفین کا انتظام کر اور اعلان کرو جو اس کے جنازے میں شرکت کرے گا االلہ پاک اس کے گنا ہ معاف کر دے گا ۔ حضرت موسی علیہ السلام نے بارگاہ الہی میں عرض کی میرے مالک یہ معاملہ کیا ہے تو اللہ پاک نے فرمایا میرے بندوں نے اس کی خطائیں دیکھی ہیں ۔ مگر جب یہ تورات کی تلاوت کرتا تھا تو جب نبی کریم ﷺ کا نام آتا تو ادب سے اس کو بار بار چومتا مجھے اس کا یہ عمل پسند آیا تو میں نے اس کے گناہ معاف کر دیے اوراس کی بخشش فرما دی ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں