جمعرات، 9 مارچ، 2023

معلم کامل


 

معلم کامل

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوٰة والسلام نے ارشادفرمایا: میں تمہارے لیے باپ کی طرح ہوں۔ (جس طرح باپ اپنے بچوں کو تعلیم دیتا ہے، اسی طرح )میں تمہیں تعلیم دیتا ہوں۔ تم میں سے جب کوئی بیت الخلاءمیں داخل ہوتو قبلہ کی طرف نہ تورخ کرے اورنہ پشت اورنہ دائیں ہاتھ سے استنجاءکرے۔(سنن نسائی)حضرت سلمان ؓبیان فرماتے ہیں ،ایک بارمشرکین ہم سے کہنے لگے : ہم دیکھتے ہیں کہ تمہارے صاحب (یعنی رسول اللہ ﷺ)تمہیں ہر چیز حتیٰ کہ بیت الخلاءتک کی تعلیم دیتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ اس پر حضرت سلمان ؓنے(فخریہ) ان سے فرمایا : ہاں، یہ ٹھیک ہے۔ آپ نے ہمیں دائیں ہاتھ کے ساتھ استنجاءکرنے سے منع فرمایا ہے۔ آپ نے ہمیں (قضائے حاجت کے وقت)قبلہ کی طرف رخ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ آپ نے ہمیں استنجاءکیلئے لیداور ہڈیوں کے استعمال سے بھی منع فرمایا ہے اورآپ نے ہمیں یہ حکم بھی دیا ہے کہ کوئی شخص استنجاءکیلئے تین سے کم ڈھیلے استعمال نہ کرے۔(صحیح مسلم)حضرت معاویہ بن حکم السلمی ؓبیان فرماتے ہیں : میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں نماز پڑھ رہا تھا کہ لوگوں میں سے کسی شخص کو چھینک آئی۔ اس پر میں نے کہا: یرحمک اللہ۔ لوگوں نے میری طرف دیکھنا شروع کردیا۔ میں نے کہا: اس کی ماں اسے روئے ، تمہیں کیا ہوگیا کہ تم میری طرف دیکھ رہے ہو۔ انہوں نے اپنے ہاتھ اپنی رانوں پر مارنے شروع کردیے ۔ جب میں نے دیکھا کہ وہ مجھے خاموش کرانے کی کوشش کررہے ہیں تو (میں نے مزاحمت کا ارادہ کیا)لیکن پھر میں خاموش ہوگیا۔ جب حضور علیہ الصلوٰة والسلام نماز پڑھ چکے تو ، میرے ماں باپ آپ پر فداہوں، میں نے آپ سے اچھا استاد نہ آپ سے پہلے دیکھا اورنہ آ کے بعد، جو آپ سے بہتر تعلیم دے سکے۔ خدا کی قسم ،آپ نے نہ مجھے جھڑکا ، نہ مجھے مارا پیٹا اورنہ مجھے برا بھلا کہا۔ آپ نے(صرف یہ)فرمایا: اس نماز میں کوئی انسانی بات مناسب نہیں ہے۔ نماز تو تسبیح ، تکبیر اورقرآن حکیم کی تلاوت کا نام ہے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ (ﷺ)! ہمارا زمانہ ، زمانہ جاہلیت سے قریب ہے اوراللہ تعالیٰ اسلام کو لے آیا ہے ۔ ہم میں سے کچھ لوگ کاہنوں کے پاس جاتے ہیں۔ (ہمارے لیے کیا حکم ہے؟)آپ نے فرمایا : تم انکے پاس نہ جایا کرو۔میں نے عرض کیا: ہم میں سے کچھ لوگ فال لیتے ہیں۔(اس کا کیا حکم ہے ؟)فرمایا: یہ ایک ایسی چیز ہے جس کا خیال انکے دلوں میں پیدا ہوتا ہے ، البتہ یہ فال انہیں کوئی کام کرنے سے باز نہ رکھے۔میں نے کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: ہم میں سے کچھ لوگ لکیریں کھینچتے ہیں (اس کا کیا حکم ہے؟)فرمایا: انبیائے کرام علیہم السلام میں سے ایک نبی لکیریں کھینچا کرتے تھے ۔جس شخص کی لکیریں انکی لکیروں کے موافق ہوں ان کا ایسا کرنا صحیح ہے۔(صحیح مسلم)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱)

    چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱) قرآن مجید پڑھنا سب عبادتوں سے افضل ہے اور خاص طور پر نماز میں کھڑے ہو کر قرآن مجیدکی تلاوت کرنا ۔ آپ...