علم اورصحابہ کرام
سرخیل علماء حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ارشادفرماتے ہیں علم حاصل کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کیلئے علم حاصل کرنا اللہ سے ڈرنا ہے۔علم کی تلاش عبادت ہے،اس کا باہم مذاکرہ کرنا تسبیح ہے ، اس میں بحث کرنا جہاد ہے، بے علم کو تعلیم دینا صدقہ ہے جو لوگ علم کی استعداد رکھتے ہیں ان پر علم خرچ کرنا اللہ کے قرب کا ذریعہ ہے کیونکہ علم کے ذریعے سے حلال اورحرام کی شناخت ہوتی ہے، علم اہل جنت کیلئے مینار (لائٹ ہائوس)ہے، وحشت میں انس ہے اور سفر میں رفیق ، تنہائی میں باہم کلام کرنیوالا ، نفع اورخسارے کی نشاندہی کرنیوالا ہے ، دشمنوں کیخلاف ہتھیار اوردوستوں کے نزدیک انسان کی زینت کا سامان ہے۔اللہ تبارک و تعالیٰ علم کے ذریعے کچھ لوگوں کا مرتبہ بلند کرتے ہیں اوران کوخیر کے کاموں میں لوگوں کا پیشوا اورامام بناتے ہیں۔وہ انکے طریقوں کو اختیار کرتے ہیں جملہ امور میں انکی اتباع کرتے اورانکی اصابت رائے اورفیصلے پر سب مطمئن ہوجاتے ہیں ، فرشتے انکی دوستی اوررفاقت کا اشتیاق رکھتے ہیں اورحصول برکت کیلئے اپنے پر ان کے جسم سے مس کرتے ہیں۔اللہ کی ہر طرح کی مخلو ق ان کیلئے دعائے مغفرت کرتی ہے یہاں تک کہ سمندر کی مچھلیاں اوردیگر جانور ،خشکی کے درندے ، چوپائے اورحشرات العرض بھی ان کیلئے بخش کی دعا کرتے ہیں کیونکہ علم دلوں کو جہالت سے نکال کر حیات دوام بخشتا ہے اوراندھیرے میں نگاہ کو بصیرت عطاکرتا ہے انسان علم کے ذریعے اعلیٰ افراد کے مراتب اوردنیا و آخرت کے بلند درجات کو حاصل کرلیتا ہے۔
علم میں غور وفکر کرنے سے روزہ اوراسکے پڑھنے پڑھانے سے عبادت شبانہ کا ثواب ملتا ہے ، علم کی وجہ سے انسان صلہ رحمی کرتا ہے، حلا ل وحرام کا فرق جانتا ہے ، علم عمل کا امام ہے ، عمل اسکے تابع ہے ، خوش بخت انسانوں کے دلوں میں علم کا الہام ہوتا ہے اوربدنصیب لوگ علم کے نور سے محروم رہتے ہیں۔(ابونعیم)
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تم عالم بنو یا طالب علم بنو، علماء سے محبت کرنیوالے اورانکے اتباع کرنیوالے بنو، ان چار کے علاوہ کچھ نہ بنوورنہ ہلاک ہوجائو گے ۔ حمیدی کہتے ہیں کہ میں نے حسن بصری سے پوچھا :پانچویں قسم کے افراد کون ہیں؟انھوں نے فرمایا:اپنی طرف سے دین میں نئی نئی باتیں ایجاد کرنے والے ۔حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ تم اس حال میں صبح کرو یا تو تم سکھانے والے ہو یا سیکھنے والے اورایسے انسان نہ بنو جس کی اپنی کوئی رائے ہی نہ ہواوروہ ہر ایک کے پیچھے چل پڑے۔حضرت ابودرداء فرماتے ہیں جو شخص بھی علی الصبح تعلیم یا تحصیل کیلئے نکلتا ہے اس کیلئے مجاہد کا اجر لکھا جاتا ہے اورجو شخص یہ سمجھے کہ صبح وشام علم کیلئے جانا جہاد نہیں ہے وہ کم فہم اورناقص رائے والا ہے۔(عبد البر)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں