جمعرات، 5 جنوری، 2023

علم کی دہلیز پر

 

علم کی دہلیز پر

حضرت کمیل بن زیاد بیان فرماتے ہیں، کہ امیر المومنین حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم نے میرا ہاتھ پکڑا اور صحرا کی طرف چلنا شروع کردیا ، وہاں پہنچ کر آپ ایک جگہ تشریف فرما ہوگئے، آپ نے ایک لمبا سانس لیا اورارشادفرمایا: اے کمیل بن زیاد !دل بھی ایک ظرف ہے،اوران میں بہترین ظرف وہ ہے جو زیادہ علم محفوظ رکھنے والا ہو۔میں تمہیں جو بات بتا رہا ہوں اسے ازبر رکھنا ۔انسان تین قسم کے ہیں:ایک عالم ربانی، دوسرا وہ طالب علم جو نجات کے راستے پر چل رہا ہے تیسرے وہ مَہین اورخسیس لوگ جو ہر شور مچانے والے کے پیچھے چل پڑتے ہیں اورجدھر کی ہوا دیکھتے ہیں اُدھر ہی کو رُ خ کرلیتے ہیں، انھوں نے نہ تو علم کے نور ہی سے کوئی روشنی حاصل کی اورنہ کسی مضبوط مددگار کی پناہ حاصل کی۔علم مال سے بہتر ہے، علم تمہاری حفاظت کرتا ہے جب کہ مال کی حفاظت تمہیں کرنی پڑتی ہے ، علم عمل کرنے سے بڑھتا ہے اورمال خرچ کرنے سے کم ہوتا ہے۔عالم (ربانی )کی محبت دین ہے، جس کا اللہ کے ہاں بدلہ ملے گا، علم (علم نافع)کی وجہ سے عالم کی زندگی میں اس کی بات تسلیم کی جاتی ہے اور وصال کے بعد اس کی تکریم کی جاتی ہے، جب مال ضائع ہوجاتا ہے تو زر کے کرشمے اوراس کی اساس پر چلنے والے کام بھی ختم ہوجاتے ہیں۔مال کے خزانے جمع کرنے والے زندہ بھی ہوں تو وہ (اہل نظر کے نزدیک)مردہ شمار ہوتے ہیں اورعلمائ(دنیا سے جانے کے بعد بھی )زمانے کی حیات تک زندہ رہیں گے، ان کے جسم تو دنیا سے رحلت کرجائیں گے لیکن ان کی عظمت کے نقوش دلوں میں قرار پذیر رہیں گے۔
آپ نے اپنے سینے کی طرف اشارہ کیا اورفرمایا: غورسے سنو!اس جگہ ایک قوی علم ہے ، کاش اس علم کو اٹھانے والے مجھے میسر آجاتے ، اب یا تو ایسے لوگ ملتے ہیں جن کا دماغ تو تیز ہے لیکن ان کے دلوں میں تقویٰ واطمینان نہیں، یہ دین کے اسباب کو دنیا کے لیے بروئے کار لاتے ہیں۔قرآن میں اللہ تعالیٰ نے جو دلائل قائم کیے ہیں ان سے قرآن ہی کیخلاف ثابت کرتے ہیں اوراللہ رب العزت کی عطا کردہ نعمتوں کو اسکے بندوں کے نقصان کیلئے استعمال کرتے ہیں یا  پھر ایسے لوگ ملتے ہیں جو اہل حق کے فرماں بردار تو ہیں لیکن انہیں احیاءدین کا کوئی فہم اورشعور نہیں ہے۔ معمولی سا شبہ پیش آتے ہیں انکے دل میں شک پیدا ہوجاتاہے اور یہ تذبذب کا شکار ہوجاتے ہیں۔یا پھر ایسے لوگ ملتے ہیں جو لذتوں میں گرفتار ہیں اور آسانی سے خواہش نفس کا شکار ہوجاتے ہیں یاپھر ایسے لوگ ملتے ہیں جو (علم کے ذریعے) مال جمع کرنے اوراسے ذخیر ہ کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں اوریہ آخری دو قسم کے انسان دین کے داعی بھی نہیں ہیں۔ (کنزالعمال)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

منافق کی صفات؟