منگل، 3 جنوری، 2023

حصول علم کی تحریک

 

حصول علم کی تحریک

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کاشانہ اقدس سے باہر تشریف لائے ، ہم لوگ اکتساب علم کیلئے صفہ میں بیٹھے ہوئے تھے۔آپ نے ارشادفرمایا: تم میں سے کون شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ علیٰ الصبح بطحان یا عقیق کے بازار میں جائے اوراونچے کوہان والی عمدہ سے عمدہ دو اونٹنیاں کسی قسم کے گناہ اورقطع رحمی کے بغیر پکڑلائے ؟ہم نے عرض کیا: ہم سب اسے پسند کریں گے آپ نے ارشادفرمایا: مسجد میں جاکر دوآیتوں کا پڑھنا یا پڑھا دینا دو اونٹیوں سے ، تین آیات کا تین اونٹیوں سے اوراسی طرح چار کا چار سے افضل ہے اوران کے برابر اونٹوں سے افضل ہے۔(مسلم)

حضرت قبیصہ بن مخارق رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ میں حضور اکرم ﷺ کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوا، آپ نے استفسار فرمایا:کیسے آنا ہوا؟ میں نے عرض کیا: حضور میری عمر زیادہ ہوگئی ہے ، میری ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں یعنی میں ضعیف ہوگیا ہوں۔ میں آپ کی خدمت اقدس میں اس لیے حاضر ہوا ہوں تاکہ آپ مجھے کوئی ایسی چیز سکھادیں جس سے اللہ تبارک وتعالیٰ مجھے نفع عطاکرے۔آپ نے ارشاد فرمایا:تم جس پتھر درخت اورڈھیلے کے پاس سے گزرے ہواس نے تمہارے لیے دعائے مغفرت کی ہے۔

اے قبیصہ ! نماز فجر کے بعد تین دفعہ یہ ورد کہو،سبحان اللہ العظیم وبحمدہ۔اس کی برکت سے تم اندھے پن ، کوڑھی پن اورفالج سے محفوظ رہو گے۔اے قبیصہ ! یہ دعا بھی پڑھا کرواللھم انی اسئلک مماعندک وافض علی من فضلک وانشر علی من رحمتک وانزل علی من برکتک(ترجمہ) اے اللہ !میں ان نعمتوں میں سے سوال کرتا ہوں جو تیرے پاس ہیں اورمجھ پر اپنے فضل کی بارش کر اپنی رحمت مجھ پر پھیلا دے اوراپنی برکت مجھ پر نازل فرمادے۔(مسند امام احمد بن حنبل)

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: علم اسلام کی زندگی اوربقاءہے اوردین کا ستون ہے۔جو شخص علم حاصل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا اجر مکمل کردیتا ہے اورجو شخص علم حاصل کرکے اس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو وہ علم بھی عطا کردیتا ہے جو اس نے حاصل نہیں کیا۔(کنزالعمال)

حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :علم خزانہ ہے اس کی کنجیاں سوال ہیں ، علم کے متعلق سوالات کرتے رہو کیونکہ ایک سوال کرنے سے چار افراد کو ثواب ملتا ہے۔ سائل کو ، عالم کو، سننے والے کو اوران سے محبت رکھنے والے کو۔(ابونعیم)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں