احادیث اوراکتسابِ علم
حضرت سنجرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں ، حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ بیان فرمارہے تھے آپ کے قریب سے دوافراد گزرے ، آپ نے ان سے فرمایا:تم دونوں یہیں بیٹھ جاﺅ ، تم خیر پر ہو۔جب آپ نے مجلس برخاست کردی اوراُٹھ کھڑے ہوئے اورصحابہ کرام بھی حضور کے پاس سے ادھر اُدھر چلے گئے تو ان دونوں نے کھڑے ہوکر عرض کیا، یارسول اللہ !آپ نے ہم سے ارشادفرمایاتھاکہ تم دونوں بیٹھ جاﺅ ، تم خیر پر ہو۔یہ بشارت صرف ہم دونوں کے لیے ہے یا تمام لوگوں کے لیے۔آپ نے ارشادفرمایا:جو بندہ بھی علم حاصل کرتا ہے تو اس کا یہ علم حاصل کرنا اس کے گزشتہ تمام گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے ۔ (ترمذی،طبرانی)
حضرت امامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور علیہ الصلوٰة والسلام کے سامنے دو افرادکا تذکرہ ہوا۔جن میں سے ایک عابد تھا اوردوسرا عالم ۔آپ نے ارشادفرمایا:عالم کو عابد پر ایسی فضیلت حاصل ہے جیسے مجھے تمہارے کسی ادنیٰ فرد پر ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جو شخص لوگوں کو خیر سکھاتا ہے ،اللہ تبارک وتعالیٰ اس پر رحمت بھیجتے ہیں اوراللہ تعالیٰ کے فرشتے اورتمام آسمانوں والے یہاں تک کہ چیونٹیاں اپنے بلوں میں اورمچھلیاں (دریاﺅں اورسمندروں میں) اس کے لیے دعائے رحمت کرتی ہیں۔پھر آپ نے قرآن پاک کی یہ آیت پڑھی، بے شک اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو (اس کی عظمت کا علم رکھتے ہیں)۔(ترمذی، دارمی)
حضرت صفوان بن عسال مرادی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہواآپ اس وقت دھاری دار سرخ چادر پر تکیہ لگا کر تشریف فرماتھے ۔میں نے عرض کیا: یارسول اللہ ، میں علم حاصل کرنے کے لیے حاضر ہوا ہوں۔حضور علیہ الصلوٰة والسلام نے فرمایا:خوش آمدیدہ طالب علم کو ، طالب علم کو ملائکہ اپنے پروں سے گھیر لیتے ہیں اورپھر ایک دوسرے پر سوار ہوتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ آسمانِ دنیا تک پہنچ جاتے ہیں اور وہ اس علم سے محبت کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں جسے یہ طالب علم حاصل کررہا ہے ۔(احمد ،طبرانی،ابن حبان )
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دو بھائی تھے ان میں سے ایک تو کوئی کسب کیا کرتا تھا اوردوسرا ہر وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں رہتا اورآپ سے علم حاصل کرتا تھا ۔ایک دن کمانے والے بھائی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے بھائی کے کسب نہ کرنے کی اور مشغولیت علم کی شکایت کی ، آپ نے ارشادفرمایا:شاید تمہیں اپنے اس بھائی کی برکت سے ہی روزی ملتی ہے۔(ترمذی)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں