اتوار، 2 اکتوبر، 2022

حضور اکرم ﷺ اوردین کی حکیمانہ ترویج

 

حضور اکرم ﷺ اوردین کی حکیمانہ ترویج

حضور اکرم ﷺ ،اللہ رب العزت کے فرستادہ رسول ہیں، آپ ایک ایسے ماحول اور معاشرے میں تشریف  لائے جس میں جاہلیت کی روایتیں مکمل طور پر راسخ ہوچکی تھیں ، صرف وہی معاشرہ نہیں پوری دنیا کے احوال پراگندہ ہوچکے تھے ، ایسے میں اللہ رب العزت کے احکام کو نافذ کرنا اورمعاشرے کو اس پر آمادہ کرناکوئی سہل کام نہیں تھا۔اللہ رب العزت نے اپنے رسول کو حکمت اوربصیرت سے بہرورفرمایا اورحضور نے بتدریج پورے ماحول کو بدل کر رکھ دیا۔آپکے تربیت یافتہ صحابہ کرام بھی اسی شعور اورتدبر کے حامل تھے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺنے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کا والی بناکر بھیجا اورفرمایا: آپ ایک ایسی قوم کے پاس جارہے ہیں جو اہل کتاب ہیں۔ تم سب سے پہلے ان کو اللہ تعالیٰ (پر ایمان اوراس )کی عبادت کی دعوت دو۔ جب وہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لے آئیں تو ان کو بتائو کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر ایک دن اوررات میں، پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ جب وہ اس حکم کی تعمیل کرلیں تو ان کو بتائو کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکوٰۃ فرض کی ہے جو ان کے مال دار لوگو ں سے وصول کرو اورلوگوں کے عمدہ ترین مال کو (بطور زکوٰۃ )وصول کرنے سے اجتناب کرو۔ (صحیح بخاری )حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے جس میں ان ہدایات کا ذکرہے جو حضور ﷺکسی امیرلشکرکو کسی مہم پر بھیجتے وقت دیا کرتے تھے۔اس حدیث پاک میں یہ الفاظ بھی ہیں: اگر وہ چاہیں کہ تم ان سے خدا اور خدا کے رسول کے عہد پر صلح کرو توانہیں خدا اور رسول خدا کی طرف سے عہد نہ دوبلکہ اپنے اور اپنے ساتھیوں کی طرف سے عہد دو۔ کیونکہ اگر تم اپنے اور اپنے ساتھیوں کے عہد کی خلاف ورزی کربیٹھو تو یہ اس سے کہیں بہتر ہے کہ تم خدا اور رسول خد ا کے عہد کو توڑو(یہ آپکی حکیمانہ پیش بندی ہے ناکہ عہد شکنی کی تحریک)اور اگر تم کسی قلعے کامحاصرہ کرو اور اہل قلعہ چاہیں کہ(وہ اس شرط پر ہتھیارپھینکنے کو تیار ہیں کہ)تم ان میں خدا کا حکم نافذ کرو گے تو تم انکی یہ شرط نہ مانوبلکہ ان کو اپنے حکم کے مطابق ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرو۔کیونکہ تم نہیں جانتے کہ تم ان میں خدا کے حکم کو نافذکر پائو گے یا نہیں۔(جامع ترمذی)حضرت وہب رحمۃ اللہ علیہ بیان فرما تے ہیں:میں نے حضرت جابرؓ سے قبیلہ بنوثقیف کی بیعت کے متعلق پوچھاتو حضرت جابرؓنے فرمایا:انہوں (بنو ثقیف)نے(اسلام قبول کرتے وقت )یہ شرط رکھی تھی کہ وہ نہ زکوٰۃدیں گے اور نہ جہاد کرینگے۔حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہا انہوں نے بعد میں حضور ﷺکو یہ فرماتے بھی سنا: جب وہ اسلام لے آئینگے تو (یقینا)زکوٰۃ بھی دینگے اور جہاد بھی کریں گے۔(سنن ابی دائود)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں