جمعرات، 18 اگست، 2022

وسعتِ عبادت

 

وسعتِ عبادت

عبادت کے مفہوم میں جو وسعت اور ہمہ گیری ہے، پروفیسر حبیب اللہ نے بڑے آسان اور عام فہم انداز میں اسکی طرف اشارہ کیا ہے۔ ’’اسلام میں عبادت کا مفہوم چند مخصوص افعال میں منحصر نہیں اسلامی نقطہ نظر کے مطابق جس طرح نماز ادا کرنا عبادت ہے ایسے ہی امانت داری سے تجارت کرنا بھی عبادت ہے حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ذیشان ہے ’’امانت داری سے تجارت کرنے والا قیامت کے دن انبیاء اور شہدا کے ساتھ ہوگا۔‘‘جس طرح حج کرنے سے انسان کو اللہ کی محبت نصیب ہوتی ہے ایسے ہی روزی کمانے کیلئے محنت ومشقت کرنا بھی عبادت ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے الکاسب حبیب اللہ ’’مزدوری کرنے والا اللہ کا دوست ہے۔‘‘ جیسے قرآن مجید کی تلاوت کرنا عبادت ہے ایسے ہی کسی کی حاجت پوری کرنا بھی عبادت ہے پیغمبر اسلام ﷺ فرماتے ہیں:  ’’جب تک ایک بندہ کسی بندے کی مشکل حل کرنے میں  لگا رہتا ہے اس وقت تک اللہ تعالیٰ اس کی مشکلیں آسان فرماتا رہتا ہے۔‘‘جہاں شرک ظلم عظیم ہے وہاں جھوٹی قسم کھانا اور جھوٹی گواہی دینا بھی بہت بڑا ظلم ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم ﷺنے فرمایا کیا میں تمہیں سب بڑے گناہ نہ بتائوں ہم نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ! ﷺنے فرمایا: اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا حضور سید عالم ﷺ ٹیک لگا کر بیٹھے تھے پھر اٹھ کر بیٹھ گئے اور فرمایا خبردار جھوٹی گواہی دینا بھی شدید ترین گناہوں میں سے ہے اورآپ اس بات کو بار بار دہراتے رہے یہاں تک کہ ہم کہنے لگیں کہ کاش آپ خاموش ہوجائیں۔ (ریاض الصالحین، ص 594)ایک بدو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور کہنے لگایا رسول اللہ! صلی اللہ علیک وسلم سب سے بڑا گناہ کون سا ہے تو آپ نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا اس نے عرض کیا پھر تو فرمایا جھوٹی قسم کھانا۔ (ریاض الصالحین،ص650) جیسے روزہ توڑنا گناہ ہے ایسے ہی کسی لالچ یا خوف سے کسی بات کو چھپانا بھی گناہ ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں۔ جس سے کوئی بات پوچھی گئی لیکن اس نے وہ بات چھپائی اسے قیامت کے دن آگ کی لگام دی جائے گی۔ (ریاض الصالحین،ص528) جیسے اللہ کی عظمت کو نہ ماننا جرم ہے ایسے ہی غرباء فقراء کی مدد نہ کرنا بھی جرم ہے قیامت کے دن ایک مجرم کے متعلق فرمایا جائیگا۔ ’’اسے پکڑواسکے گلے میں طوق ڈالو۔ پھر اسے جہنم میں داخل کر دو پھر اسے ایسی زنجیر میں جکڑو جس کی پیمائش ستر ہاتھ ہے۔ بے شک وہ عظمت والے اللہ پر ایمان نہ لاتا تھا اور مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہ دیتا تھا۔‘‘ (الحاقہ :30:33) (روح عبادت)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں