جمعرات، 11 اگست، 2022

کلام الامام (۱)

 

کلام الامام (۱)

٭ظالموں کے ساتھ زندہ رہنا بجائے خود ایک جرم ہے۔ 

٭عزت کی موت ذلت کی زندگی سے بہتر ہے۔ 

٭طاقت وقوت کینے کو ختم کر دیتی ہے۔ 

٭غیرت مندکبھی بے غیرتی کا کام نہیں کرتا! 

٭حکمرانوں کی بری عادات میں سے دشمنوں کے روبرو بزدلی، ضعیف وناتواں کے سامنے جرأت اور عطا کرنے میں بخل وکنجوسی ہیں۔

 ٭حاجت مند نے سوال کرنے سے پہلے اپنے چہرے کو محترم و مکرم نہیں سمجھا، لہٰذا تو اپنے چہرے کو سوال نہ کرنے سے محترم و مکرم قرار دے!

٭غیبت کرنے سے رک جا، کیونکہ  غیبت جہنم کے کتوں کا سالن ہے۔

٭جنت کی چاہ میں عبادت تاجرانہ ہے، جہنم کے خوف سے عبادت غلامانہ ہے اور ادائے شکر کے لئے عبادت آزادانہ اور باعث فضیلت ہے۔

 ٭حق قبول کرنے کی علامات میں سے ایک علامت اہل عقل کے پاس بیٹھنا ہے۔

 ٭اپنے اقوال وافعال کی جانچ پر کھ اور فکر ونظر کے حقائق جاننا عالم کی نشانیوں اور دلائل میں سے ہے۔ 

٭جو شخص اللہ کی عبادت ایسے کرے کہ جیسے اس کا حق ہے تو اللہ اسے امیدوں اور قدر کفایت سے بھی زیادہ عطا فرمائے گا! 

٭جس کام کو پورا کرنے کی ہمت نہ ہو اسے اپنے ذمہ مت لو۔ ٭جس چیز کو تم سمجھ سکتے ہو اور نہ ہی حاصل کر سکتے ہو اس کے درپے کیوں ہوتے ہو۔ ٭جب تم جان لو کہ تم حق پر ہو تو پھر نہ جان کی پروا کرو نہ مال کی ۔

٭جلد بازی حماقت ہے اور انسان کی سب سے بڑی کمزوری بھی ۔٭جو کوئی اپنے مذہب کو قیاس کے ترازو میں تولتا ہے وہ ہمیشہ شکوک و شبہات میں پڑا رہتا ہے۔ 

٭اپنے کام کے صلے کی واجب سے زیادہ امید نہ رکھو!

 ٭بہترین سکون یہ ہے کہ خداکی اطاعت پر خوش رہو۔

 ٭عظمت و بزرگی کا بہترین ذریعہ سخاوت اور نیک عمل ہے۔ 

٭بے آسرا اور مایوس لوگوں کی مدد کرنے والا ہی اعلیٰ درجے کا فیاض ہے۔ 

٭انسانی اقدار کے حصول میں ایک دوسرے پر سبقت کی کوشش کرواور (معنوی) خزانوں کے لئے جلدی کرو!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں