ہفتہ، 25 جون، 2022

عالمگیر پیغام ( ۲)

 

عالمگیر پیغام ( ۲)

حضور اکرم ﷺ سے پہلے انبیائے کرام نے جب بھی اپنے مخاطبین سے کلام کیا ’’اے میری قوم کہہ کر مخاطب کیا۔ قرآن مقدس نے حضرت موسیٰ، حضرت لوط، حضرت نوح، حضرت ہود، حضرت شعیب، حضرت صالح علیہم السلام کے اپنی اپنی قوموں سے مکالمے کا ذکر کیا ہے ہر پیغمبر نے ’’یاقوم‘‘ کہہ کرخطاب کیا۔ اس طرح دنیا میں موجود مذاہب کی تاریخ اور انکی شریعتوں کا مطالعہ کیا جائے تو وہ بھی محدود دائرہ کار پر دلالت کرتی ہیں۔ دنیا میں جتنے مذاہب ہیں ان میں سے ہر ایک کا نام یا تو کسی خاص شخص کے نام پر رکھا گیا ہے۔ یا کسی قوم کے نام پر ’’عیسائیت‘‘ نام اس لیے ہے کہ اسکی نسبت حضرت عیسٰی علیہ السلام کی طرف ہے۔ یہودی مذہب ایک خاص قبیلے میں پیدا ہوا جس کا نام یہودا ہے۔ بدھ مت اپنے بانی مہاتمابدھ کے نام سے منسوب ہے زرتش مذہب کا نام اسکے بانی زرتشت کے نام سے ہے۔ اس طرح قوم عاد، قوم ثمود، قوم لوط اور اہل مدین۔ دوسری طرف دیگر معروف مذاہب کا جائزہ لیں تو انکے ہاں بھی وسعت اور ہمہ گیری کا تصور مفقود نظر آتا ہے غیرالہامی اور غیرسامی مذاہب میں ہندومت ایک قدیم مذہب ہے۔ یہ مذہب پیچیدہ روایات اور عجیب وغریب اعتقادات کا مجموعہ ہے۔ یہ مذہب کبھی بھی ہندوستان سے باہر نہیں نکل سکا اور ہندوستان میں بھی یہ خواص کا مذہب رہا۔ آریہ دت اور برہمن ہی اسکے اصل پجاری ہیں۔ اسکے علاوہ دیگر ذاتوں کو گھٹیا اور ملیچھ قرار دیا گیا۔ ویش کھتری اور شودر کم درجہ ذاتیں ہیں ہندوئوں کی مقدس کتابوں کا تعلق بھی محدود طبقہ سے ہے۔ انکے ویدوں، کو دیکھے، کسی بھی ویدنے نہ تو خود کسی عالمگیر پیغام کا دعوی کیا ہے اور نہ اسکے کسی معلم نے اسکے ابلاغ ِ عام کا بیڑا اُٹھایا‘ نہ ان کا پیغام ہندوستان سے باہر پہنچایا بلکہ ہندوستان کے اندر بھی شودر وید کاکلام سننا تو درکنار اسکی شکل تک دیکھنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اگر ایک شودر کسی برہمن سے وید سن لے تو اسکے کان میں پگھلا ہوا سیسہ ڈال دیا جاتا اور اس کو قتل کر دیا جاتا (وید ہندوؤں کی مذہبی کتابیں ہیں)۔ بدھ مت اور جین مت ہندوستان میں برہمنوں کے اقتدار کے ردِ عمل کے طور پر پیدا ہوئے۔ ابتدامیں عورتوں کو بدھ دھرم میں شامل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔ لوگوں کے اصرار پر یہ اجازت دی گئی تو ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیاگیا کہ اب اس مذہب کی مدت کم ہو جائیگی ۔ اس طرح جین مت، کنفیوشس ازم اور زرتشت کی تعلیمات بھی اپنے اپنے علاقے اور اپنی اپنی قوم تک محدود تھیں۔ انسانیت منتظر تھی ایسے پیغام کی جو عالمگیر ہو۔ آفاقی ہو سب کیلئے ہو۔ ایسے میں ایک بشیرو نذیر کی آمد ہوئی جس کا 
تعارف اسکے پروردگار نے یو ں کروایا ۔
وما ارسلنک الا رحمۃ للعالمین 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں