اتوار، 19 جون، 2022

اخلاص نیت (۲)

 

اخلاص نیت (۲)

حضرت ابو ہریرہ بن عبد الرحمن بن صحر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ ؐ نے فرمایااللہ تعالیٰ نہ تمہارے جسموں کودیکھتاہے اورنہ ہی تمہاری صورتوں کو بلکہ وہ تمہارے دلوں ( کے اخلاص ) کو دیکھتاہے (مسلم ) حضرت ابو موسیٰ عبداللہ قیس اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : حضوراکرم ؐ سے پوچھاگیاکہ ایک شخص بہادری دکھانے کی غرض سے جنگ کرتاہے ۔ ایک حمیت اور غیرت کے اظہار کیلئے لڑتا ہے اورایک وہ ہے جو محض دکھلاوے کی خاطر جنگ کرتاہے یارسول اللہؐ !ان میں سے کس کی جنگ اللہ کی راہ میں ہے ؟ حضور انور ؐ نے فرمایا: جو اس لیے لڑتا ہے کہ اللہ کاکلمہ (یعنی اس کادین ) سربلندہو ، سو اسی کی جنگ اللہ کی راہ میں ہے (بخاری ومسلم) حضرت ابوبکر ہ نفیع بن حارث ثقفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ؐ نے فرمایا : جب دومسلمان اپنی تلواروں سے ایک دوسرے سے مقابلہ کریں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے ۔میں نے عرض کیا یارسول اللہ ؐ قاتل کاجہنم میں جانا تو سمجھ میں آتاہے لیکن مقتول (کاکیاقصور) اور اس کیلئے یہ حکم کیسے ؟ارشاد ہوا وہ بھی تو اپنے ساتھی کو قتل کرناچاہتاتھا( اس کابس نہ چلااور دوسرے کوپہلے موقع مل گیاگھرسے تو وہ بھی تو فساد اورقتل کی نیت سے ہی نکلاتھا( بخاری ومسلم) حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں آپؐ جس وقت مجھے یمن کے علاقے میں بھیج رہے تھے میں نے گزارش کی اے اللہ کے رسول مجھے کچھ نصیحت فرمایئے آپ نے فرمایااپنی نیت کو ہرکھوٹ سے پاک رکھو جو عمل کرو خدا کی خوشنودی کیلئے کرو ،تو تھوڑا عمل بھی تمہاری نجات کے لیے کافی ہوگا ( الترغیب والترہیب )حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ۔ رسول اللہؐ نے فرمایا باجماعت نماز ادا کرنے سے بازار یاگھر میں نماز ادا کرنے کی نسبت تیئس (23) سے تیس (30) گنا تک ثواب زیادہ ملتاہے ۔ اور یہ اس لیے کہ جب ایک شخص وضوکرتاہے ، پھرمسجد میں آ جاتاہے اوراس کی نیت صرف نماز اداکرنے کی ہوتی ہے وہ صرف نماز ہی کیلئے اُٹھتاہے وہ ( مسجد کی طرف ) جوقدم بھی اُٹھاتاہے اُ س کاایک درجہ بلند کردیاجاتاہے اور ایک گناہ معاف کردیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ مسجد میں پہنچ جاتاہے ۔ اورجب وہ مسجد میں داخل ہوجاتاہے توجب تک نماز کے انتظار میں بیٹھا رہتاہے (گویا کہ عنداللہ ) نماز میں ہی ہوتاہے تم میں  سے کوئی شخص جب تک اس جگہ پر بیٹھا رہتاہے ۔ جہاں اس نے نماز اداکی فرشتے اس پر سلام بھیجتے رہتے ہیں اورکہتے ہیں اللہ اس پررحم فرما اے اللہ اس کو بخش دے اے اللہ اسکی توبہ قبول فرما( اور یہ سلسلہ جاری رہتاہے)  یہاں تک کہ اس کا وضو نہ ٹوٹے یاوہ کسی کوتکلیف نہ دے (بخاری ومسلم )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۲)

  حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۲)  آپ نے اسلام کی حالت ضعف میں کل مال و متاع ، قوت قابلیت اور جان و اولاد اور جو کچھ پاس تھاسب کچھ انف...