ہفتہ، 28 مئی، 2022

رفاقت اور دوستی کے معیار

 

 رفاقت اور دوستی کے معیار

عر ب کہتے ہیں المرء علی دین خلیلہٖ انسان اپنے دوست کے مسلک ومشرب پر ہوتا ہے ۔اگر انسان کو ایسی رفاقت کی تلاش ہو جو اس کیلئے دین اور دنیا دونوں میں معاونت کا سبب بنے تو اسکے معیا ر کیا ہونے چاہیے، امام غزالیؒ کہتے ہیں اپنے رفیقِ کار (پارٹنر) اور دوست کا انتخاب کرتے ہوئے اس میں پانچ خصلتیں ضرور دیکھو۔ (۱) عقل(۲)حسن خلق(۳)خیر کی صلاحیت (۴) سخاوت   (۵)سچائی۔

(۱)عقل مند شخص کو اپنا دوست بنائو کیونکہ احمق کی دوستی کا کوئی فائدہ نہیں ۔ احمق کی دوستی کا انجام تنہا ئی اور قطع تعلقی پر ہوتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ تمھیں فائدہ ہو لیکن جہالت کی وجہ سے نقصان پہنچاتا ہے ۔اسی لیے کہا گیا ہے کہ بے وقوف دوست سے عقل مند دشمن بہتر ہے ۔ حضرت علی کر م اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں۔ ’’جاہل سے دوستی مت رکھواور اپنے آپ کو اس سے بچائو پس کتنے جاہل ہیں جنہوں نے حلیم شخص کو ہلاک کر دیا‘‘۔(۲)بدخواور بدخلق کی پہچان یہ کہ غصے اور شہوت کے وقت اس کا نفس اسکے قابو میں نہیں رہتا۔ حضرت علقمہ عطاروی رحمتہ اللہ علیہ نے وفات کے وقت اپنے بیٹے کو وصیت کی کہ بیٹا اگر کسی کے دوست بننا چاہتے ہو تو ایسے شخص کی سنگت اختیار کرو کہ اگرتم اس کی خدمت کروگے تو وہ تمھیں محفوظ رکھے اور بچائے گا،اگر اس سے مِلو، توتمھارے اخلاق سنوارے ۔تم اس سے نیکی کرو تو اسے شمار کرے اور یا درکھے اگر تم سے کو ئی فردِ گذاشت ہو جائے تو وہ تم سے در گزر کرے۔(۳) ایسے شخص کا انتخا ب کرنا چاہیے ۔جس کا رحجان طبع خیر کی طرف ہو ۔ یاد رکھو جو شخص اللہ سے نہیں ڈرتا حوادثات زمانہ بھی اسکی اصلاح نہیں کر سکتے ۔ یعنی وہ عبرت پکڑنے کی بجائے مزید فسق وفجور میں مبتلا ہوجاتا ہے اور گنا ہوںپر دلیر ہو جاتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے۔’’ اس شخص کی پیروی نہ کر و جس کا دل ہم نے اپنی یا د سے غافل کردیا اور وہ اپنی خواہشات کا پیر وکار ہے۔‘‘(۴) حریص اور لالچی کی دوستی سے بھی اجتنا ب کر نا چاہیے ۔کیونکہ انسانی طبائع ایک دوسرے سے غیر محسوس طور پر متاثر ہوتے ہیں ۔ (۵) جھوٹا شخص سراب کی طرح ہوتا ہے جس سے دور کی چیز یں نزدیک اور نزدیک کی اشیاء دور نظر آتی ہیں۔جھوٹ کا عادی شخص تمھارے وہ خصائل بیان کرے گا جن سے تم خالی ہو اور تمھاری جن غلطیوں کی نشاندہی ضروری ہے محض تمھیں خوش کرنے کیلئے ان سے پہلو تہی کر ے گا۔ہماری روشن اور تابندہ اخلا قی قدروں نے ایک عام دوستی کے لیے کتنے معیار قائم کیے ہیں اور ہم اپنے ماحول معاشرے اور ملت کی ذمہ داریوں کے لیے بھی کسی معیا ر کے قائل نہیں رہے ۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں