دنیا سے بے نیازی
پھر جناب رسالت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھے نہ تو دنیا جمع کرنے کا حکم دیا ہے اورنہ ہی خواہشات کی پیروی کرنے کا ۔ جو انسان اس ارادے سے دنیا جمع کرتا ہے کہ بقیہ زندگی میں کام آئے گی، تواسے (اچھی طرح )سمجھ لینا چاہیے کہ زندگی (کی باگ ڈور )تو اللہ رب العزت کے ہاتھ میں ہے (کیا خبر کب پیغامِ اجل آجائے)اورغورسے سنو میں نہ تو درھم ودینار جمع کرتا ہوں اورنہ ہی کل کے لیے کچھ پس انداز اکرکے رکھتا ہوں۔ (ابن حبان،ابن ابی حاتم)
حضرت عکرمہ بن خالد رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ حضرت حفصہ ،حضرت ابن مطیع اورحضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی گرتی ہوئی صحت پر بڑی تشویش ہوئی۔ ان حضرات نے آپ سے گزارش کی کہ اگر آپ اچھا کھانا کھایا کریں تو اس سے آپ کی صحت بہتر رہے گی اورآپ کو راہِ حق پر چلنے میں زیادہ قوت بھی حاصل ہوگی۔ آپ نے فرمایا مجھے خبر ہے کہ تم میں سے ہر شخص میرا خیر خواہ ہے ۔ مگر میں نے اپنے دونوں ساتھیوں جناب نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم اورحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ایک راستے پر چلتا ہوا چھوڑا ہے۔ اگر میں نے ان دونوں کا راستہ چھو ڑ دیا تو ان کی منزل مقصود تک نہیں پہنچ سکوں گا۔ (عبد الرزاق ،بہیقی )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں