ہفتہ، 8 جنوری، 2022

ذکر کے آداب

 

ذکر کے آداب 

شیخ عبدالقادر عیسیٰ تحریر فرماتے ہیں ،ذکر دل کی صفائی اسکی بیداری اور اسکو اپنے رب کے ساتھ اُنسیت کا عادی بنانے اسکی مناجات میں مشغولیت اوراسکے قرب کا انتہائی مئوثر ذریعہ ہے۔مومن کیلئے ضروری ہے کہ وہ خلوت میں ذکر کیلئے وقت مختص کرے اورقبل از ذکر اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور اپنے عیوب اور خطائوں پر غور وفکر کرے ۔اگر اسے کوئی گناہ نظر آئے تو توبہ کرے،اگر کوئی عیب نظر آئے توا س سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ذاکر کو چاہیے کہ صفات کاملہ کا جامع ہواگر وہ بیٹھ کر ذکر کر رہا ہے تو اسے چاہیے کہ قبلہ رخ ہوجائے اپنے سرکو جھکا کر بڑے سکو ن اور وقار کے ساتھ بحالت عاجزی وانکساری ذکر کرے ۔ اگر اس حالت کے علاوہ کسی اور حالت میں ذکر کرتا ہے تو یہ بھی جائز ہے اور اس میں کوئی کراہت نہیں ہے۔ اسی طرح مجلسِ ذکر صاف اورشوروغل سے خالی ہو کیونکہ یہی ذکر اور مذکور کے اہتمام کیلئے موزوں ہے۔ اسی  وجہ سے مساجد اور بابرکت مقامات میں ذکر کی مدح کی گئی ہے۔اس طرح ذاکر کا منہ بھی صاف ہونا چاہیے جب اسکی ظاہری صفائی اورنظافت مستحب ہے تو دل جبکہ رب کی نظر کرم کا محل ہے،اسکی صفائی زیادہ اہم ہے۔دل کو حسد ،بغض ،کینہ ،رقابت ،بخل ،تکبر ،ریاکاری ، دنیاوی روابط اور مشاغل ایسی نجاسات سے پاک کرنا ضروری ہے تاکہ وہ رب تعالیٰ کی ہم نشینی کا اہل ہوسکے اور فیوضات ربانیہ سے مسفید ہوتا رہے ۔ذکر تمام احوال میں محبو ب وپسندیدہ ہے اور ذکر سے مراد حضور قلب ہے۔ذاکر کو چاہیے کہ وہ اس بات کا خیال رکھے اور ذکر کے معنی میں غور وفکر کرے اگر وہ استغفار کر رہا ہے تو اسے چاہیے تو وہ دل سے اللہ تعالیٰ سے توبہ اور مغفرت کا طالب ہو اور اگر وہ نبی کریم ﷺپر درود پڑھ رہا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے قلب میں جناب رسول اللہ ﷺ کی عظمت کو اجاگر کرے اگر وہ لاالہ الا اللہ کا ذکر کر رہا ہے تو اللہ تعالیٰ سے دور کرنیوالی ہر شے کی نفی کرے۔

اگر کسی وجہ سے حضور قلب کی کیفیت پوری طرح میسر نہ ہو تو پھر بھی ذکر کو ترک نہیں کر نا چاہیے بلکہ اپنی زبان سے ذکر الہٰی کو جاری رکھنا چاہیے اگر لسانی ذکر بھی ترک کردیا جائے تو زبان غیبت، چغل خوری ،گالی گلوچ اور اس طرح کے دیگر گناہوں میں مبتلا ہوجاتی ہے۔

عطاء سکندری فرماتے ہیں ،ذکر میں دل حاضر نہ بھی ہو تو اسے ترک نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ذکر سے بالکل ہی غافل ہوجانا زیادہ نقصان دہ ہے،ممکن ہے اللہ تعالیٰ تجھے غفلت والے ذکر سے بیداری کے ذکر سے حضور قلب کی طرف اور پھر حضور قلب سے ایسے ذکر کی طرف منتقل کردے جس میں اللہ کے سواء کسی اور چیز کا تصور تک نہ ہواور ایسا کرنا خدا کیلئے مشکل نہیں ہے۔

(ایقاظ الھمم: علامہ ابن عجیبہ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں