جمعہ، 7 جنوری، 2022

دل کی صفائی

 

دل کی صفائی

علامہ محمد بن ابی بکر ابن القیم الجوزیہ تحریرفرماتے ہیں ،بلا شک وریب چاندی اورتانبے کی طرح دل بھی زنگ آلود ہوجاتا ہے اور اسکی صفائی اللہ کے ذکر سے مطمئن ہے ،ذکر الٰہی دل کو( صیقل کرکے) چمکتے ہوئے آئینہ کی طرح کردیتا ہے اور جب ذکر کو ترک کردیا جاتا ہے تو دل پھر زنگ آلود ہوجاتا ہے جبکہ زنگ لگنے کے دوسبب ہیں: ۱:۔ غفلت ،۲:۔گناہ اور زنگ آلود دل کی بھی صفائی کے بھی دوطریقے ہیں : ۱:۔ استغفار ،۲:۔اللہ رب العزت کا ذکر ۔  کثر ت غفلت سے قلب انسانی پردبیز تہہ جم جاتی ہے اور جب قلب زنگ آلود ہوجاتا ہے تو معلومات کی حقیقی تصاویر اس میں منعکس نہیں ہوتیں۔ پھر اس وجہ سے اسکے نزدیک حق وباطل میں تمیز نہیں رہتی ،وہ حق کو باطل اور باطل کو حق سمجھنے لگتا ہے۔ کیونکہ جب اس کے دل پر تہہ درتہہ زنگ جم جاتا ہے تو اسکا دل تاریک ہوجاتاہے یہاں تک کہ حقائق کی اصل تصاویر اُس پر ظاہر ہی نہیں ہوتیں۔پھر مزید سیاہ ہوکر اس پر ’’رین ‘‘جم جاتا ہے۔اس کا تصور اور ادراک فاسد ہو جاتا  ہے۔جس کی وجہ سے وہ نہ تو حق کو قبول کرتا ہے اور نہ ہی باطل کا انکار کرتا ہے اور یہ دل کیلئے سخت سزا ہے اور اس کا سبب غفلت اور خواہشات نفسانیہ (کی کثرت) ہے۔ کیونکہ یہ دونوں چیزیں دل کے نور کو مٹا کر بصیر ت کو اندھا کردیتی ہیں جیسا کہ اللہ رب العز ت کا ارشاد ہے ’’اور نہ پیروی کیجئے اس (بدنصیب)کی جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا ہے اوروہ اپنی خواہش ( نفس )کی پیروی کرتا ہے اور اس کا معاملہ حد سے گزر گیا ہے ۔ (الکھف۔۲۸)(الوابل الصیب )
امام فخر الدین رازی تحریر فرماتے ہیں :جہنم میں داخل ہونے کا سبب اللہ کے ذکر سے غفلت ہے اورعذاب جہنم سے چھٹکارا اللہ کے ذکر سے ہی ممکن ہے۔ اصحاب ذوق و محبت فرماتے ہیں ،جب دل اللہ کے ذکر سے غافل ہوجاتا ہے اور دنیا اور اسکی خواہشات کی طرف متوجہ ہوکر حرص وحربان میں پڑجاتا ہے اور پھر وہ ایک رغبت سے دوسری رغبت کی طرف اور ایک طلب کی طرف سے دوسری طلب کی طرف منتقل ہوتا رہتا ہے۔ حتیٰ کہ تاریکیوں میں گر جاتا ہے لیکن جب انسان کے دل پر اللہ کے ذکر اور معرفت کا دروازہ کھولتا ہے تو ان تمام آفات اورمصائب سے نجات مل جاتی ہے۔ اور رب تعالیٰ کی معرفت کا شعور حاصل ہوجاتا ہے۔ (تفسیر کبیر) شیخ احمد بن عجیبہ فرماتے ہیں ،بندے کو مقام رضا تک اس وقت رسائی نصیب ہوتی ہے جب وہ تین مرحلوں سے گزرے ۔۱:۔اللہ کے ذکر میں مستغرق ہو،۲:۔اسے صالح اور ذاکر بندوں کی صحبت نصیب ہو،۳:۔وہ شریعت محمد یہ علی صاحبھا افضل الصلوات والتسلیمات پر سختی سے کاربندہو۔(شرح اجرومیہ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں