جمعرات، 6 جنوری، 2022

اللہ کی پسند

 

اللہ کی پسند

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ صحابہ کرام کی ایک جماعت کے پاس تشریف لے گئے۔اور دریافت  فرمایا :کہ کس بات نے تم لوگوں کو یہاں بٹھا رکھا ہے؟انہوں نے عرض کیا کہ ہم اللہ جل شانہٗ ہوکا ذکر کررہے ہیں اور اس بات پر اس کی حمد وثنا ء کر رہے ہیں کہ اس نے ہم لوگوں کو اسلام کی دولت سے سرفراز کیا ہے۔یہ اللہ کا ہم لوگوں پر بڑا ہی احسان ہے ۔ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا :

قسم بخدا ! کیا تم صرف اسی وجہ سے یہاں بیٹھے ہو؟انہوں نے عرض کیا ،واللہ ! ہم صرف اسی وجہ سے بیٹھے ہوئے ہیں۔حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے کسی بدگمانی کی وجہ سے تم لوگوں کو قسم نہیں دی بلکہ جبریل علیہ السلام ابھی  آئے تھے اور یہ خوشخبر ی سنا گئے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ تم لوگوں کی وجہ سے ملائکہ میں فخر فرمارہے ہیں ۔ (مسلم،ترمذی ،نسائی)

حضرت ملاعلی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ فخر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں کہ ان لوگوںکو دیکھو، نفس ان کے ساتھ ہے ،شیطان ان پر مسلط ہے ،شہوتیں ان میں موجود ہیں،دنیا کی ضرورتیں ان کاتعاقب کررہی ہیں ، ان سب کے باوجود یہ ان سب کے مقابلے میں اللہ کے ذکر میں مشغول ہیں اور اتنی کثرت سے مزاحمت کرنے والی چیز وں کے باوجود میرے ذکر سے دستبردار نہیں ہوتے ۔(اے ملائکہ )تمہارے لیے چونکہ ایسی کوئی چیز نہیں ہے ،جو مانع ذکر ہو،لہٰذا ان کے مقابلے میں تمہاراذکر اورتسبیح اُس درجے کی بات نہیں ہے ۔ 

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ؛ میں نے سنا کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرمارہے ہیں :سات آدمی ایسے ہیں جن کو اللہ تبارک تعالیٰ اس دن اپنی رحمت کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا جس دن اُس کے سایہ کے سواء کوئی اور سایہ نہ ہوگا۔۱:۔عادل بادشاہ ،۲:۔وہ نوجوان جو عالم شباب میں اللہ کی عبادت کرتا ہو،۳:۔وہ شخص جس کا دل مسجد میں معلق ہو،۴:۔وہ دو ایسے افراد جن کے درمیان اللہ ہی کے لیے محبت ہو،اسی پر ان کا اجتماع ہواور اسی پر ان کی جدائی ہو،۵:۔وہ شخص جس کوکوئی خوبرو اور باعزت عورت اپنی طرف متوجہ کرے لیکن وہ کہہ دے کہ مجھے تو اللہ کا خوف مانع ہے،۶:۔وہ شخص جو ایسے مخفی طریقے سے صدقہ کرے کہ دوسرے ہاتھ کو بھی خبر نہ ہو،۷:۔وہ شخص جو اللہ کا ذکر تنہائی میں کرے اور( بے ساختہ)اس کے آنسو بہنے لگیں ۔(بخاری ومسلم)

حضر ت ثابت بنانی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں :ایک بزرگ کا قول ہے’’مجھے معلوم ہوجاتا ہے کہ میری کون سی دعاء قبول ہوئی ہے ،لوگوں نے پوچھا آپ کو کس طرح خبر ہوجاتی ہے۔فرمانے لگے جس دعا ء میں بدن کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں دل دھڑکنے لگتا اور آنکھوں سے آنسوبہنے لگتے ہیں وہ دعاء ضرور قبول ہوجاتی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۳)

  حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۳) جنگ بدر کے موقع پر عبدالرحمن بن ابو بکرؓ مشرکین مکہ کی طرف سے لڑ رہے تھے۔ جب اسلام قبول کیا تو اپنے و...