پیر، 31 جنوری، 2022

اقوالِ صدیقِ اکبررضی اللہ عنہ(۱)

 

اقوالِ صدیقِ اکبررضی اللہ عنہ(۱)

٭عاجز ترین وہ شخص ہے جس کا کوئی دوست نہ ہو اوراگر بہم پہنچے تو معمولی ملال سے اس کو چھوڑدے۔

٭ماں پاب کی خوشنودی دنیا میں موجب دولت اورعاقبت میں باعث نجات ہے۔

٭گناہ سے توبہ کرنا واجب ہے مگر گناہ سے بچنا واجب تر ہے۔٭جو امر پیش آتاہے وہ نزدیک ہے لیکن موت اس سے بھی نزدیک تر ہے۔

٭شرم مردوں سے خوب ہے مگر عورتوں سے خوب تر ہے۔٭پاک نفس آدمی شہر ت میں عورتوں سے زیادہ شرماتا ہے۔

٭دنیا کے ساتھ مشغول ہونا جاہل کا بد ہے لیکن عالم کا بدترہے۔

٭گناہ، جو ان کا ابھی اگر چہ بد ہے لیکن بوڑھے کا بدتر ہے۔٭بخشش کرنا امیر سے خوب ہے لیکن محتاج سے خوب ترہے۔

٭علم پیغمبروں کی میراث ہے اورفرعون وقارون کی میراث مال ہے۔

٭موت سے محبت کروتو زندگی عطا کی جائیگی۔

٭میری نصیحت قبول کرنے والا دل‘موت سے زیادہ کسی کو محبو ب نہ رکھے ۔

٭دل مردہ ہے اوراس کی زندگی علم ہے۔ علم بھی مردہ ہے اوراس کی زندگی طلب کرنے سے ہے۔ 

٭جو اللہ کے کاموں میں لگ جاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے کاموں میں لگ جاتا ہے۔

٭دنیا اوردنیا کی چیزیں اس قابل نہیں کہ ان سے دل لگایا جائے اس لئے کہ جو مشغول بہ فانی ہوگیا وہ باقی کے ساتھ محجوب ہوجائے گا۔ 

٭بدبخت ہے وہ شخص جو خود تو مرجائے لیکن اس کا نہ گناہ نہ مرے۔

٭مصیبت کی جڑ اور بنیاد انسان کی گفتگو ہے۔ 

٭خبردار! کوئی مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو حقیر نہ سمجھے کیونکہ کم درجے کا مسلمان بھی خد ا کے یہاں بسااوقات بلند مرتبہ رکھتا ہے۔ 

٭وہ علماء حق تعالیٰ کے دشمن ہیں جو امراء کے پاس جاتے ہیں اوروہ امرا‘حق تعالیٰ کے دوست ہیں جو علماء کے پاس آتے ہیں۔

٭بری صحبت سے تنہائی اورتنہائی سے علماء کی صحبت بدر جہا اکبر ہے۔

٭نماز کو سجد ہ سہو پورا کرتا ہے ۔روزوں کو صدقہ پورا کرتا ہے۔حج کو فدیہ قربانی پورا کرتا ہے اورایمان کو جہاد پورا کرتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۳)

  حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۳) جنگ بدر کے موقع پر عبدالرحمن بن ابو بکرؓ مشرکین مکہ کی طرف سے لڑ رہے تھے۔ جب اسلام قبول کیا تو اپنے و...