بدھ، 26 جنوری، 2022

نعمت اورمصیبت میں مومن کا رویہ

 

نعمت اورمصیبت میں مومن کا رویہ

نبی کریم ﷺکے آزادہ کردہ غلام حضرت ابو رافعؓ عنہ روایت کرتے ہیں ۔ کہ حضور اکرم ﷺ نے انھیں فرمایا : اے ابو رافع تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب تم فقیر ہوجائو گے۔میں نے عرض کیا میں اس وقت قدرے تونگرہوں کیا اپنا مال صدقہ نہ کردوں اوراپنی آخرت کیلئے زادراہ آگے بھیج دوں(کیونکہ آپ کا فرمان تو بہر صورت پورا ہونا ہے ،اور میں اس وقت نیکی حاصل نہیں کرسکوں گا)۔حضور اکرم ﷺنے استفسار فرمایا اس وقت تمہارے پاس کتنا مال ہے ۔عرض کیا:۴۰ہزار درھم اورمیں چاہتا ہوں کہ تمام اللہ کی راہ میں خرچ کردوں آپ نے ارشاد فرمایا: تمام نہیں،کچھ صدقہ کردو،کچھ اپنے لیے پس انداز کرلو،اور اپنی اولاد کے ساتھ حسن سلوک کرو۔میں نے عرض کیا:کیا ان کا بھی ہم پر اسی طرح حق ہے جس طرح ہمارا ان پر حق ہے۔ارشادفرمایا : ہاں والد پر بچے کا حق یہ ہے کہ وہ اسے قرآن مجید کی تعلیم دے، تیراندازی اور پیرا کی سکھائے اورجب دنیا سے رخصت ہوتوا ن کیلئے حلال اورپاکیزہ مال چھوڑ کر جائے۔ میں نے پوچھا:میں کس زمانے میں نادار ہو جائوں گا۔آپ نے فرمایا :میرے (دنیا سے جانے کے) بعد۔ابوسلیم ؒ (راوی)کہتے ہیں میں نے انھیں دیکھا کہ وہ حضور ﷺکے بعد اتنے فقیر ہوگئے کہ و ہ بیٹھے ہوئے کہاکرتے تھے کہ کوئی ہے جو اس نابینا بوڑھے کا پرسان حال ہو۔جسے حضور نے مطلع کیا تھا کہ وہ انکے بعد فقیر ہوجائیگا اور کوئی ہے جو میری اعانت کرے کیونکہ اللہ کا ہاتھ سب سے اوپر،دینے والے کا ہاتھ درمیان میں،اورلینے والے کا سب سے نیچے ہوتا ہے۔(اورساتھ ہی فرماتے)جو مالدار ہوتے ہوئے بغیر ضرورت کے سوال کریگا۔توا سکے جسم پر ایک بدنماداغ ہوگا جس سے وہ قیامت کے دن پہچاناجائیگا۔مالدار اورایک ایسے شخص کو صدقہ لینا جائز نہیں جسکے تمام اعضاء طاقت ور اوردرست ہوں۔میں نے دیکھا کہ ایک شخص نے انھیں چاردرھم دیے توانھوں نے اس میں سے ایک درھم اسے واپس کردیا۔اس آدمی نے کہا :اے اللہ کے بندے میرا ھدیہء خلوص واپس نہ کرو، انھوں نے فرمایا: میں نے ایک درھم اس لیے واپس کردیا ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے مجھے ضرورت سے زیادہ مال رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ابو سلیم کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ وقت نے پھر پلٹا کھایا اوروہ دوبارہ اتنے امیرہوگئے کہ عشر وصول کرنے والا انکے پاس بھی آنے لگا۔لیکن وہ فرمایا کرتے تھے کہ کاش ابورافع فقیری کی حالت میں مرجاتا۔ انھوں نے حالتِ تونگری میں آخرت کا خیال رکھا،حالتِ فقیری میں صبر اور وقار کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیا اور دوبارہ تونگر ہوئے توان کا خلق یہ تھا کہ غلام خریدتے اور اسے زرِ خرید پر ہی مکاتب بنادیتے یعنی اسے کہتے کہ رقم مجھے کماکرادا کردواورآزاد ہوجائو،مجھے اسکے منافع کی ضرورت نہیں ہے۔(ابونعیم)اس حکمت سے بہت سے غلام آزاد ہوگئے ،اوراپنے اپنے روزگار پربھی لگ گئے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۳)

  حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۳) جنگ بدر کے موقع پر عبدالرحمن بن ابو بکرؓ مشرکین مکہ کی طرف سے لڑ رہے تھے۔ جب اسلام قبول کیا تو اپنے و...