منگل، 25 جنوری، 2022

دھیان رکھنے کی سات باتیں

 

دھیان رکھنے کی سات باتیں

فقیہہ ابوللیث سمرقندی فرماتے ہیں: ’’کسی دانا کا قول ہے کہ جواعمال کی بجاآوری میں سات باتوں کا مدنظر رکھنا ضروری ہے ۔جو شخص انھیں دھیان میں نہیں رکھتا اسکے اعمال اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچاتے۔

۱)خوف ہو لیکن احتیاط نہ ہو:۔ ایک شخص یوں توکہتا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ سے ڈرتا ہوں اوراسکے عذاب سے خوف زدہ بھی ہوں۔لیکن وہ گناہوں سے بچنے میں کوئی احتیاط نہیں کرتا تواسے اس قول کاکوئی نفع نہیں ہوتا ۔۲)بغیر طلب کے امید:۔ کوئی شخص یہ توکہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے ثواب کا امید وار ہوں لیکن وہ اعمال صالحہ کے ذریعے ثواب کرنے کی کوشش نہیں کرتا تو محض امید اجروثواب سے کوئی فائدہ نہیں ہوتاہے۔ ۳)ارادہ کے بغیر نیت :۔ کوئی شخص دل سے کسی نیکی کی نیت توکرے لیکن اسے عملی طور پر کرنے کا کوئی ارادہ نہ کرے تویہ نیت بھی نفع مندنہیں۔۴)دعا ہولیکن عملی کوشش نہ ہو:۔کوئی انسان اللہ رب العزت کے حضورمیں یہ دعا تو کرے کہ اسے عمل خیر کی توفیق مل جائے لیکن عمل خیر کیلئے کبھی کوشش نہ کرے اور موقع ملنے پر بھی جدوجہد سے گریزاں رہے تو ایسی دعا بھی اس کیلئے سود مند ثابت نہیں ہوسکتی ۔ انسان کیلئے مناسب یہی ہے کہ وہ کوشش کرے تاکہ خداوندِ کریم اسے عمل صالح کی توفیق بھی مرحمت فرمائے ارشادباری تعالیٰ ہے۔ ’’اورجنہوں نے ہماری راہ میں کوشش کی ہم انہیں ضرور اپنے راستے دکھادینگے اوربے شک اللہ نیک انسانوں کے ساتھ ہے‘‘ ۔ (العنکبوت ۶۹) یعنی وہ لوگ ہماری اطاعت کی بجاآوری میں کوشاں رہتے ہیں اورہمارے دین میں محنت کرتے ہیں ہم انہیں ایسا کرنے کی توفیق ضرور عطاء کرتے ہیں۔۵) استغفار ہو مگر ندامت نہ ہو:۔ کوئی انسان اللہ سے اپنے گناہوں کی بخشش تو طلب کرتا ہو لیکن اسے اپنے کردہ گناہوں پر کوئی ندامت ،پیشمانی اور تاسف نہ ہوتو یہ بھی کار عبث ہے۔ ۶)ظاہری اعمال کی اصلاح ہولیکن اصلاح باطن سے محروم ہو:۔ یعنی کوئی شخص ظاہری طور پر تو بہت سرگرداں ہو۔ لیکن اسکے اعمال کی باطنی جہت درست نہ ہو اوروہ رضا الہٰی کا خواستگار نہ ہو۔ تو یہ بھی محض اپنے نفس کو دھوکہ دینے والی بات ہے۔ ۷)اعمال توہوں لیکن اخلاص نہ ہو:۔ کسی شخص کے اعمال میں اخلاص نہ ہو تو بغیر خلوص کے کیے جانے والے اعمال بھی رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشادفرمایا :آخری زمانے میں ایسے قومیں نمودار ہوں گی جو دنیا کو دین کے عوض ہڑپ کرینگے۔ایک اورروایت میں آتا ہے کہ وہ دنیا کوحاصل کرینگے۔ انکے لباس اون کی طرح ،انکی زبانیں شکر کی طرح میٹھی اورانکے دل بھیڑیے کی طرح (سخت)ہونگے۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونگے تو فرمائے گا۔ تم میرے ساتھ دھوکے میں مبتلا رہے یا مجھ پر جرأت کرتے رہے۔ (تنبیہ الغافلین)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۳)

  حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۳) جنگ بدر کے موقع پر عبدالرحمن بن ابو بکرؓ مشرکین مکہ کی طرف سے لڑ رہے تھے۔ جب اسلام قبول کیا تو اپنے و...