ہفتہ، 22 جنوری، 2022

بہترین عمل کی علامات

 

بہترین عمل کی علامات

فقیہہ ابوللیث نصر بن محمد ابراہیم سمر قندی فرماتے ہیں:۔حضرت شفیق بن ابراہیم سے روایت کیاگیا ہے کہ بہترین اعمال تین باتیں ہیں ۔

۱)ہر عمل کرنے والا یہ باور کرے کہ میرا یہ عمل اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے ہے۔ تاکہ خود بینی کے قریب میں نہ آئے اورخود ستائی کابت پاش پاش ہوجائے۔۲)ہر عمل سے محض اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضاء مطلوب ہوتاکہ خواہشات کی بیخ کنی ہوسکے۔

۳)ہمیشہ اللہ رب العزت کی بارگاہ عالیہ سے ہی عمل کے اجروثواب کا طالب رہے تاکہ اہل دنیا سے حرص اورطمع باقی نہ رہے اورریا کاری کے دام میں نہ الجھے ان تین باتوں سے اعمال میں اخلاص پیدا ہوتاہے ۔٭ ’عمل‘اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے باور کرنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان اچھی طرح جان لے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہی ہے جس نے اسے عمل صالح کی توفیق عطافرمائی ہے۔جس انسان کو یہ علم ہوجائے تو رب تعالیٰ کے شکر کی ادائیگی میں مشغول ہوجاتا ہے اوریہ شغل اسے خودستائی اورخود بینی کے عذاب سے محفوظ رکھنے کا سبب بن جائے گا۔ ٭اللہ تعالیٰ کی رضاء کے مطلوب ہونے سے مطلب یہ ہے کہ اپنے تمام اعمال پر غوروفکر کرے اگر تو عمل اللہ کے لیے ہو اوراس میں اللہ تعالیٰ کی رضاء بھی شامل حال ہوتو اسے بجالائے اوراگر علم ہوجائے کہ اس عمل میں اللہ تعالیٰ کی رضاشامل حال نہیں ہے تواس عمل سے اجتناب کرے تاکہ اس کا کوئی کام نفس کی خواہش کے مطابق نہ ہو۔ کیونکہ اللہ پاک کا ارشاد گرامی ہے’’بے شک نفسِ امارّہ برائی کاحکم دیتا ہے ۔ (یوسف۵۲)اللہ رب العزت کی بارگاہ ہی سے عمل کے اجروثواب کی امید رکھنے سے مقصود یہ ہے کہ انسان کوچاہیے کہ وہ محض اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیے عمل کرے۔ لوگوں کی نارواباتوں اوران کے طعن وتشنیع کے تیروں کی مطلقاً پروا نہ کرے۔کسی دانا سے روایت کیاگیا ہے کہ وہ فرماتے ہیں۔’’نیک عمل کرنے والے کے لیے مناسب یہ ہے کہ وہ اپنے عمل میں چرواہے سے ادب سیکھے ۔ان سے پوچھا گیا کہ وہ کیسے ؟تو انہوں نے کہا ایک چرواہا جب اپنی بکریوں کے پاس اللہ تعالیٰ کے حضور میں سجدہ ریزی کررہا ہوتا ہے تووہ اپنی نماز پر اپنی بکر یوں کی طرف سے تعریف کا متمنی نہیں ہوتا۔اس طرح ایک عامل کے لیے بھی ازبس ضروری ہے کہ لوگوں کی توجہ اورتعریف وستائش کی بالکل پرواہ نہ کرے اس کا عمل خالص اللہ کے لیے ہو۔خلوت وجلوت اس کے نزدیک یکساں حیثیت کے حامل ہوں۔ اوروہ ہر حال میں اپنے پروردگار ہی سے وابستہ ہو‘‘۔(تنبیہ الغافلین)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۳)

  حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۳) جنگ بدر کے موقع پر عبدالرحمن بن ابو بکرؓ مشرکین مکہ کی طرف سے لڑ رہے تھے۔ جب اسلام قبول کیا تو اپنے و...