منگل، 18 جنوری، 2022

تلاشِ حقیقت

 

تلاشِ حقیقت

عمرو بن عتبہ السلمیٰ ؓفرماتے  ہیں میں زمانہ جاہلیت میں بھی اپنے قوم کے معبودوں سے متنفر ہوچکا تھا ایسے بتوں کی پرتش کرنا جو نہ نفع پہنچاسکتے ہوں اور نہ نقصان میرے نزدیک بڑا احمقانہ فعل تھا۔میں نے اہل کتاب کے ایک عالم سے پوچھا :کون سا دین سب سے افضل ہے؟اس نے کہا:کہ عنقریب مکہ میں ایک شخص ظاہر ہوگا جو اپنی قوم کی معبودوں سے بیزاری کا اعلان کریگااور ایک خدا کی عبادت کی دعوت دیگا۔وہ رسولؐ جو دین لیکر آئیگا وہ سب دینوں سے افضل ہوگا جب تم اس شخص کے ظہور کے بارے میں سنو تو فوراً اسکی اطاعت اختیار کرلو۔میں کئی بار مکہ جاکر دریافت کرتا کیا کوئی نیا واقعہ روپذیر ہوا ہے لیکن ہر بار نفی میں جواب ملتا۔آخر ایک روز مجھے ایک شخص نے بتایا کہ ہاں مکہ میں ایک نئی بات ہوئی ہے وہ یہ کہ وہاں ایک شخص ظاہر ہوا ہے جس نے اپنی قوم کے معبودوں کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے اور وہ لوگوں کو خدائے واحد کی عبادت کی تلقین کررہا ہے۔یہ سن کر میری خوشی کی کوئی حد نہ رہی گویا کہ مجھے گوہر مقصود مل گیا۔میں فوراً مکہ کیلئے روانہ ہوگیا۔وہاں پہنچ کر میں نے اپنی سابقہ قیام گاہ میں سامان رکھا اور اُس مکرم شخصیت کی تلاش شروع کردی آخر کار میں کامیاب ہوگیا ۔وہ ایک مکان میں خفیہ طورپر لوگوں کو اپنی دعوت پہنچا رہے تھے۔جبکہ قریش اُنکی مخالفت میں دیوانے ہورہے تھے وہاں جاکر سلام عرض کیااوراُن سے پوچھا آپ کون ہیں انھوں نے فرمایا میں اللہ کا نبی ہوں ۔میں نے پوچھا :نبی اللہ کیا ہوتا ہے فرمایا : وہ اللہ کا بھیجا  ہوا ہوتاہے ۔میں نے پوچھا : آپ کو کس نے رسول بناکر بھیجاہے؟فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ۔ اس نے کیاپیغام پہنچانے کیلئے آپکو رسول بنا کر بھیجا ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا اس نے مجھے اس لیے ارسال فرمایا ہے کہ میں تمہیں یہ باتیں بتاوں کہ صلہ رحمی کیا کرو،خون ریزی سے اجتناب کیا کرو،راستوں کو پرامن رکھا کرو، بتوں کو توڑ دو،اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائو۔یہ سن کر میں نے عرض کیا یہ بہترین دعوت ہے اور میں اسے قبول کرتا ہوں ۔پھر میں نے پوچھا میں آ کے پاس ٹھہروں یا واپس اپنے وطن چلا جائوں حضوراکرم ﷺنے فرمایا :لوگ جس طرح ہماری  مخالفت کررہے ہیں وہ تم دیکھ رہے ہو۔سردست تم اپنے گھر واپس چلے جائوجب تمہیں خبر ملے کہ میں مکہ سے ہجرت کرکے کہیں اور چلا گیا ہوں تو پھر میرے پاس آجانا۔جب مجھے ہجرت مدینہ کی خبر ملی تو میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوامیں نے عرض کیا :کیاآپ نے مجھے پہچان لیا۔ فرمایا: ہاں! تم سلمیٰ ہو ۔میں نے پوچھا :دعاء کی قبولیت کی بہترین گھڑی کون سی ہے؟ فرمایا :نصف رات کا پچھلا حصہ اور نماز کے وقت فرشتے حاضر ہوتے ہیں وہی قبولیت کا وقت ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں