جمعرات، 2 دسمبر، 2021

دعاء کی قبولیت

 

دعاء کی قبولیت

بسا اوقات دعاء اور دم کی تاثیر اس لیے نہیں ہوتی کہ کسی ایسی چیز کی دعاء کی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں ہے اور اس میں کسی پر ظلم ہورہا ہے یا اس لیے اثر نہیں ہوتا کہ دعاء کے وقت قلب پوری طرح اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ نہیں ہوتا۔ اورکامل طور پر جمعیت خاطر نہیں پائی جاتی ۔اور اس لیے اس کا حال ایک ڈھیلی کمان کا سا ہوتا ہے‘ڈھیلی کمان سے جو تیر پھینکا جاتا ہے وہ کمزور رفتاری سے جاتا ہے یا پھر اس لیے تاثیر نہیں ہوتی کہ اجابت دعاء میں کوئی اورچیز رکاوٹ پیدا کررہی ہے مثلاً حرام غذا کھائی جاتی ہے یا کسی پر ظلم کیاجارہا ہے یا دلوں پر گناہوں کا میل چڑھا ہوا ہے اورقلوب پر غفلت ‘سہو یا لہوولعب کی تاریکیاں چھائی ہوئی ہیں جیسا کہ مستدرک حاکم میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’تم بارگاہِ الہٰی میں اس طرح دعاء کرو کہ تمہارے اندر قبولیت دعاء کا پورا پورا یقین ہو‘خوب سمجھ لو کہ غافل وبے خبر قلب کی دعاء اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا۔‘‘ 
دعا ء ایک ایسی پر تاثیر دوا ہے جو یقینا نفع دیتی ہے اورمرض کو دفع کرتی ہے لیکن جب دل غافل ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے بے خبر ہوتا ہے تو دعاء کی قوت بے کار ہوجاتی ہے ۔جیسا کہ صحیح مسلم میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’لوگو!اللہ تعالیٰ پاک ہے اوروہ پاک چیز ہی کو قبول کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو اسی چیز کا حکم دیتا ہے جس کا حکم اس نے انبیاء کرام کو دیا ہے ۔ اس کے ثبوت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی ’’اے رسولو ! پاکیزہ چیزوں میں سے کھائواور عملِ صالحہ کرو۔جو کچھ تم کرتے ہو،بے شک میں اُسے جاننے والا ہوں‘‘۔(51-23) اورپھر یہ آیت پڑھی ’’اے ایمان والو! پاکیزہ چیزوں میں سے کھائو جو میں نے تمہیں رزق دیا ہے‘‘ ۔(172-2)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے آدمی کا ذکر فرمایا جو ایک طویل سفر کرتا ہے اور دعاء کرتا ہے۔فرمایا:’’ایک آدمی طویل سفر کرتا ہے خستہ حال اور گردوغبار سے اَٹا ہوا ہے۔ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر اللہ سے یوں مانگتا ہے:اے پروردگار ! اے پروردگار!اور حال یہ ہے کہ اس کی غذا حرام ہے ‘اس کا پینا حرام ہے‘اس کے کپڑے حرام ہیں‘(تو اب خود ہی سوچ لیں کہ )اس کی دعا ء کس طرح قبول ہوگی ؟‘‘ اور ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’تھوڑی دعا ء بھی نیکی کے ساتھ اسی طرح کافی وافی ہوجاتی ہے جس طرح تھوڑا سا نمک کھانے کے لیے کافی وافی ہوجاتاہے۔  ‘‘(دوائے شافی :ترجمہ الجواب الکافی :الشیخ محمد ابن ابی بکر ابن القیم الجوزیہ)‘‘

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں