پیر، 6 ستمبر، 2021

اسلام(حدیثِ جبریل۴)

 

اسلام(حدیثِ جبریل۴)

حدیث جبریل جو بخاری شریف حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور مسلم شریف میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ۔تعلیم دین کے بارے میں تین اہم سوال کئے گئے اور جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے انکے جوابات ارشاد فرمائے۔ ’’ایمان اور اسلام عموماً ایک ہی مفہوم کیلئے استعمال ہوتے ہیں ۔ اگر چہ انکے لغوی اور اصطلاحی مفہوم میں بعض امتیازات موجودہیں ۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر ایمان اسلام تقریبا ہم معنی استعمال ہوئے ہیں لیکن اس قرب معنی کے باوجود یہ فرق کیا جاتاہے کہ اسلام کا اعلان زبان سے ہوتا ہے اور ایمان کا دل سے اس کی تائید میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت مسند احمد میں موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اسلام اعلان ہے اور ایمان دل میں ہوتا ہے۔پس مومن وہ ہے جو احکام تسلیم کرے اور دل سے ان پر یقین کر ے ،جبکہ احکام پر مشتمل طریقِ زندگی کو اپنانے والا مسلم کہلاتا ہے اور اس طریقِ زندگی کو اسلام کہا جاتا ہے ۔ ‘‘(عقائد وارکان )’’اسلام کے اصل معنی ہیں اپنے کو کسی کے سپر د کر دینا اور بالکل اسکے تابع فرمان ہوجانا،اور اللہ کے بھیجے ہوئے اور اسکے رسولوں کے لائے ہوئے دین کا نام اسلام اسی لیے ہے کہ اس میں بندہ اپنے آپ کو بالکل مولا کے سپرد کردیتا ہے،اور اس کی مکمل اطاعت کو اپنا دستور زندگی قرار دے لیتا ہے۔ اور یہی ہے اصل حقیقت دین اسلام کی اور اسی کا مطالبہ ہم سے فرمایا گیاہے ۔ بہر حال ’’اسلام ‘‘ کی اصل روح اور حقیقت یہی ہے کہ بندہ اپنے کو کلی طور پر اللہ کے سپرد کرے اور ہر پہلو سے اس کا مطیعِ فرمان بن جائے۔ پھر انبیاء علیہم السلام کی لائی ہوئی شریعتوں میں اسلام کے کچھ مخصوص ارکان بھی ہوتے ہیں۔ جن کی حیثیت اس حقیقت اسلام کے ’’ پیکرِ محسوس‘‘کی سی ہوتی ہے۔ اور اس حقیقت کی نشوونما اور تازگی بھی انہی سے ہوتی ہے۔ ظاہری نظر انہیں ارکان کے ذریعہ فرق وامتیاز کرتی ہے، ان لوگوں کے درمیان جنہوں نے اپنا دستور حیات ’’اسلام‘‘کو بنایا اور انکے درمیان جنہوں نے نہیں بنایا۔ توخاتم الانبیاء محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ’’اسلام ‘‘کا جو آخری اور مکمل دستور ہمارے پاس آیا ہے ۔اس میں توحیدِ خداوندی ،اور رسالت محمد ی کی شہادت ،نماز ،زکوٰۃ ،روزہ اور حج بیت اللہ کو ارکان اسلام قرار دیا گیا ہے۔ ایک دوسری حدیث میں وارد ہواہے ۔ بنی الاسلام علی خمس الخ۔یعنی اسلام کی بنیاد ان پانچ چیزوں پر ہے۔ بہر حال یہ پانچ چیزیں جن کو آپ نے یہاں اس حدیث میں اسلام کے جواب میں بیان فرمایا’’ارکان اسلام ‘‘ہیں اور یہی گویا اسلام کیلئے پیکرِ محسوس (یعنی ظاہری تعارف)ہیں۔(معارف الحدیث)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں