اتوار، 4 جولائی، 2021

برزخ

 

برزخ

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوقبروں کے پاس سے گزرے ،آپ نے ارشادفرمایا : ان دونوں پر عذاب ہورہا ہے اوران پر یہ عذاب کسی کبیرہ گناہ پر نہیں ہورہابلکہ ان میں ایک تو پیشاب کے چھینٹوں سے خود کو نہیں بچاتا تھا اوردوسرا غیبت کا ارتکاب کیا کرتا تھا، اس کے بعد حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک شاخ دونوں قبروں پر گاڑ دی، صحابہ کرام نے استفسار کیا، یا رسول اللہ ! آپ کا یہ عمل کس لیے فرمایا ہے؟ آپ نے جواب دیا جب تک یہ خشک نہیں ہوں گی ان دونوں کے عذاب میں تخفیف رہے گی۔ (صحیح بخاری ، صحیح مسلم)
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار ہو کر بنو بخارکے باغ سے گزر رہے تھے، ہم بھی آپ کے ہمراہ تھے ،اچانک آپ کا خچربدکااورقریب تھا کہ وہ آپ کو گرادے ہم نے وہاں چھ، پانچ یا چار قبریں دیکھیں ، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کون شخص ہے جو ان قبروں سے شناسائی رکھتا ہو، ایک صاحب نے عرض کیا میں انہیں جانتا ہوں ، آپ نے پوچھا یہ لوگ کس حال میں اورکب فوت ہوئے ۔ انھوں نے عرض کی ، یہ تمام لوگ حالت شرک میں دنیا سے گئے ہیں،آپ نے فرمایا یہ تمام لوگ عذاب و قید میں مبتلا ہیں، اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تم دفن کئے جائو گے تو یقینا میں اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعاکرتا کہ ان لوگوں پر جو عذاب ہورہا ہے جسے میں سن رہاہوں وہ تمہیں بھی سنادے ۔ (صحیح مسلم)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: میں نے عمر بن عامر خزاعی کو دیکھا ہے کہ جہنم میں اس کی انتڑیاں کھینچی جارہی ہیں چونکہ یہی وہ پہلا شخص تھا جس نے بتوں کے نام پر جانور چھوڑنے کی رسم ڈالی جسے سائبہ کہتے ہیں ۔(صحیح بخاری)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان میں تشریف لے گئے ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ آنجناب کے ہمراہ تھے، آپ نے ان سے استفسار فرمایا : اے بلال! تم وہ کچھ سن رہے ہو جو میں سن رہاہوں؟ انہوں نے عرض کی یارسول اللہ! نہیں، فرمایا تم اہل قبور کی وہ آوازیں نہیں سن رہے ، انہیں عذاب دیا جارہا ہے ۔ (مستدرک امام حاکم)(امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اس حدیث کی سند صحیح ہے)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں