برکتیں
امام بخاری ؒروایت کرتے ہیں کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں تم لوگ فتح مکہ کو عربوں پر(مسلمانوں کی)فتح تصور کرتے ہو، اگر چہ یہ غلط نہیں ہے، مگر ہم حدیبیہ کے دن بیعت رضوان کو فتح مکہ قرار دیتے ہیں ۔ رسول ﷺکی معیت میں ہم چودہ سو مسلمان تھے، حدیبیہ کے مقام پر ایک کنواں تھا، ہم نے اس کا تمام پانی استعمال کرلیا اوراس میں ایک قطرہ بھی باقی نہ رہا، جب حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو اس کا علم ہوا تو آپ تشریف لائے اور کنویں کی منڈھیر پر جلوہ افروز ہوگئے ۔آپ نے ایک برتن میں پانی طلب فرمایا، وضوفرماتے ہوئے کلی کی اوردعاء فرمائی کچھ دیر توقف کے بعد ہم اپنی اوراپنے جانوروں کی تمام ضروریات اس کنویں کے پانی سے پوری کرتے رہے ، مگر اس میں پانی ختم تو کیا ہوتا ذرا ساکم بھی نہ ہوا۔(صحیح بخاری) حضرت جابر بن عبداللہ ؓبیان فرماتے ہیں کہ حدیبیہ کے دن جناب رسالت مآب ﷺکے رفقاء کو پیاس محسوس ہوئی، آپ ایک برتن کے پانی سے وضوفرمارہے تھے ، (فراغت کے بعد)آپ لوگوں کے پاس تشریف لے گئے اوراستفسار فرمایا: کیا حال ہے؟ انھوںنے عرض کیا ہمارے پاس پانی نہیں ہے ، ہم وضوکرسکتے نہ ہی پی سکتے ہیں ، صرف ایک پیالے میں کچھ پانی ہے ، حضور رحمت عالم ﷺنے اپنا دستِ اقدس اس پیالے میں ڈالا تو آپ کی انگلیوں کے درمیان سے پانی ایسے جوش مار کر نکلنے لگا جس طرح کسی چشمے سے نکلتا ہے۔ پھر ہم سب اس سے سیراب بھی ہوئے اوروضو بھی کیا۔ حضرت سالم بن جعدہ ؒکہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر ؓسے پوچھا ، آپ وہاں پر کتنے مسلمان تھے؟ انھوںنے جواب دیا اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ پانی سب کو کفایت کرتا ہم تو صرف پندرہ سو افراد تھے۔(صحیح بخاری) امام مسلم علیہ الرحمۃ حضرت مسلمہ بن اکوع ؓسے روایت بیان کرتے ہیں ۔ ہم لوگ حضور ہادی عالم ﷺ کی معیت میں ایک غزوہ کیلئے روانہ ہوئے ، ہمیں بھوک نے بے حدستایا ، ہمارا ارادہ بن گیا کہ اپنی سواری کے اونٹوں کو ذبح کردیں۔ عین اسی وقت حضور اکرم ﷺ نے حکم فرمایا کہ تمام کھاناایک جگہ جمع کردیا جائے ، ہم نے ایک دسترخوان بچھادیا۔ لوگوں کے پاس جو کچھ بھی وہ لے آئے اوروہاں رکھ دیا۔ میں نے جھانک کر دیکھا کہ کھانے کی کتنی مقدار ہوگئی ہے ، تو مجھے ایک بکری کے بچے کے برابر ڈھیر نظر آیا ، آپ نے ہمیں اس ڈھیر میں سے کھانے کا حکم دیا، ہم (تقریباً)چودہ سومسلمان تھے ، ہم سب نے پہلے شکم سیر ہو کر کھایا ، اور پھر باقی ماندہ کھانے کو اپنے اپنے توشہ دانوں میں بھر لیا۔حضور ﷺ نے استفسار فرمایا کہ کیا ہاتھ دھونے کو پانی ہے، ایک صاحب مشکیزہ لے آئے جس میں تھوڑا ساپانی تھا۔ آپ نے اسے پیالے میں انڈیلا ہم سب نے پہلے وضوکیا اورپھر اسے اپنے مشکیزوں میں بھرلیا۔ (مسلم)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں