اتوار، 27 جون، 2021

بئیر معونہ کے شہید

 

بئیر معونہ کے شہید

ماہ صفر ۴ ہجری میں غزوہ احد کے ساڑھے چار ماہ بعد ابوبراء عامری اورکچھ لوگ حضور اکرم ﷺ سے ملاقات کیلئے آئے ، آپ نے انھیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی، انہوںنے اس دعوت کو نہ تو قبول کیا اورنہ ہی رد، البتہ ابوبراء نے آپکی خدمت اقدس میں عرض کیا، کہ آپ اپنے چند اصحاب کو نجد کی طرف بھیج دیں تو مجھے امید ہے کہ وہاں کے باشندے اس دین کو قبول کرلیں گے ، اس پر آپ نے ارشادفرمایا : مجھے اندیشہ ہے کہ اہل نجد عصبیت کی وجہ سے میرے اصحاب کو شہید نہ کردیں ، ابوبراء نے کہا : میں آپ کے اصحاب کا خود ذمہ لیتا ہوں ، اسکے اصرار پر آپ نے حضرت منذر بن ؓکے ساتھ چالیس اورایک روایت کے مطابق زیارہ سے زیادہ ستر افراد کو روانہ کردیا ، یہ مبلغ قاری بئیر معونہ پہنچے تو حرام بن ملجان کے ہاتھ وہاں کے سردار عامر بن طفیل کے پاس حضور ھادی عالم ﷺکا گرامی نامہ بھیجا ، عامر بن طفیل کے ارزہ تکبر و نخوت حرام بن ملجان رضی اللہ عنہ کو شہید کردیا اوراپنے قبیلے بنو عامر کو حکم دیا کہ جاکر تمام مسلمانوں کو قتل کردو، انھوںنے کہا: 
سردار! جب ابوبراء نے ان لوگوں کو اپنی حمایت اورامان میں لیا ہوا ہے تو ہم انھیں کیسے قتل کرسکتے ہیں ، یہ سن کر عامر نے بنوسلیم کو بلوایا اوران کے ساتھ لے کر بذات خود مسلمانوں کی فروگاہ پر اچانک حملہ آور ہوگیا، اورسب کو شہید کردیا، صرف دوافراد زندہ بچ سکے، حضرت عمر بن امیہ ﷺ کو عامر نے گرفت میں لے لیا، لیکن پھریہ کہہ کر چھوڑ دیا کہ میری ماں نے ایک غلام کو آزاد کرنے کی منت مانی تھی ، دوسرے حضرت کعب بن زید ؓجو مجروح ہوکر نعشوں کے نیچے دب گئے تھے، کفار نے انھیں مردہ سمجھ کر چھوڑ دیا، انکے جانے کے بعد یہ ہوش میں آئے تو اٹھ کر چلے آئے۔امام مسلم روایت کرتے ہیں کہ ان قراء نے شہادت کے وقت یہ دعاء کی اے پاک پروردگار اپنے پیارے رسول ﷺکو ہماری حالت سے مطلع فرمادے، عین اسی وقت رسول اللہ ﷺنے صحابہ کرام سے فرمایا:
اے مسلمانوں تمہارے بھائیوں کو شہید کردیا گیا اوریہ بھی فرمایا کہ انھوںنے بارگاہِ رب العزت میں یہ عرض کی ہے کہ اے  ہمارے رب !ہمارے مسلمان بھائیوں کو ہماری شہادت کی نیز اس بات کی خبر پہنچا دے کہ ہم تجھ سے اورتو ہم سے راضی ہوگیا ، اورمیں انکی دعاء کی قبولیت کے بارے میں تمہیں مطلع کررہا ہوں۔امام بیہقی ، حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جماعت روانہ فرمائی، چند ہی روز گزرے تھے کہ آپ منبر پر تشریف لائے اوراللہ تعالیٰ کی حمدوثنا ء کے بعد فرمایا : اے لوگو!تمہارے بھائیوں پر مشرکین حملہ آور ہوگئے ہیں ، اوران کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا ہے ، ان شہداء کی یہ دعاء تھی اے رب ہمارے حالات کی اطلاع ہمارے مسلمان بھائیوں کو کردے اوربے شک ہم اللہ کے سایہء عاطفت میں ہیں اوراللہ تعالیٰ ہم سے راضی ہے، تو میں تمہارے بھائیوں کی طرف سے رسول (اطلاع کنندہ )ہوں اورتمہیں خبر پہنچاتا ہوں کہ وہ اللہ سے راضی ہوگئے اور اللہ ان سے راضی ہوگیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حکمت و دانش

  حکمت و دانش حکمت کا ایک کلمہ انسان کی زندگی کا رخ بدل دیتا ہے۔ دانش کی کہی ہوئی ایک بات انسانی فکر کو تبدیل کر دیتی ہے اوربصیرت بھرا ایک ج...