جمعہ، 18 جون، 2021

درگذر کرنے والے(۳)

 

درگذر کرنے والے(۳)

صفوان بن امیہ بن خلف بھی اپنے باپ کی طرح اسلام دشمنی میں پیش پیش تھا، اس نے غزوہ بدر کے بعد اپنے باپ کے قتل کا انتقام لینے کیلئے عمیر بن وہب کو مدینہ منورہ بھیجا تھا تاکہ وہ آپ کو شہید کردے : عروہ بن زبیر ؓ  کا بیان ہے کہ فتح مکہ کے بعد صفوان جدہ جانے کیلئے مکہ مکرمہ سے نکلا تاکہ وہاں سے ہوتا ہو ا یمن چلا جائے ، حضرت عمیر بن وہب ؓنے جناب رسالت مآب ﷺمیں عرض کی یا رسول اللہ صفوان اپنی قوم کا سردار ہے اور وہ آپ سے خوف زدہ ہوکر بھاگ رہا ہے تاکہ اپنے آپکو سمندر میں گرادے، آپ اسکو امان دے دیجئے ، آپ نے فرمایا: اس کو امان ہے ، انھوںنے عرض کی یارسول اللہﷺ مجھے کوئی ایسی چیز عنایت فرمادیجئے جس سے یہ معلوم ہوجائے کہ آپ نے اس کو امان عطاء فرما دی ہے ، رئوف ورحیم آقا علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے انھیں اپنا وہ عمامہ عطاء فرمادیا جسے پہن کر آپ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تھے، عمیر وہ عمامہ لیکر نکلے انھوںنے صفوان کو جدہ میں جالیا   وہ اس وقت بحری جہازمیں سوار ہونے کا ارادہ کر رہا تھا، انہوںنے کہا: اے صفوان !اپنے آپکو ہلاک کرنے کی بجائے اپنے دل میں اپنے پاک پروردگار کو یادکرو، اور دیکھو یہ وہ امان ہے جو میں تمہارے حضور ﷺسے لیکر آیا ہوں ، صفوان نے کہا : تم چلے جائو، عمیر نے کہا اے صفوان ، وہ سب سے افضل ، سب سے زیادہ پارسا ، سب سے زیادہ حلم اورسب سے زیادہ اچھے ہیں۔ حضرت عمیر ؓاسے اصرار کرکے آپکی خدمت اقدس میں لے آئے ، صفوان نے آپ سے پوچھا : اس کا کہنا ہے کہ آپ نے مجھے امان دیدی ہے ، آپ نے فرمایا: اس نے سچ کہا ہے، صفوان نے کہا : مجھے اسلام لانے کیلئے دوماہ کی مہلت عطاء کیجئے آپ نے فرمایا: تمہیں چارماہ کی مہلت ہے (طبری)۔ صفوان اس مدت سے بہت پہلے اسلام لے آئے ۔ (رضی اللہ عنہم اجمعین)  اسی طرح ہباربن اسود کو اسلام دشمنی میں انتہا کو پہنچا ہواتھا  اس نے تو یہاں تک ظلم کیا کہ حضور ﷺ کی صاحبزادی حضرت سیدہ زینب ؓنے ہجرت کا سفر اختیار کیا تو آپ کو پشت میں نیزہ دے مارا ، آپ اس وقت ایام حمل سے تھیں، وہ سواری سے گریں تو ان کا حمل ساقط ہوگیا، ایک دن حضور ﷺاپنے اصحاب کے ساتھ مدینہ منورہ میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ہبار وہاں آگیا تھا وہ بڑا فصیح اللسان ، کہنے لگا ، اے محمد (ﷺ)جس نے آپکو برا کہا اسکو برا کہاگیا، میں آپکے پاس اسلام کا افراد کرنے کیلئے آیا ہے ، اورکلمہ شہادت پڑھا، آپ نے اس کا اسلام قبول فرمالیا، اس وقت آپکی کنیز سلمہ آگئیں انھوںنے ہبار کو دیکھا تو کہا، اللہ تیری آنکھوں کو کبھی ٹھنڈا نہ کرے ،تو وہی ہے جس نے فلاں کام کیا، فلاں کام کیا تھا، حضور رحمت عالم ﷺ نے فرمایا: اسلام نے ان تمام (برے) اعمال کو محوکردیا ہے۔ آپ نے اس کو برا کہنے اوراسکے گذشتہ اعمال گنوانے سے منع فرمادیا ۔ (واقدی : کتاب المغازی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں