جمعرات، 24 جون، 2021

یثرب سے مدینہ

 

یثرب سے مدینہ

مدینہ منورہ جس کا قدیم نام یثرب تھا ۔اسے غالب روایات کیمطابق اسے حضرت نوح علیہ السلام کی اولاد میں سے قوم عالقہ نے سب سے پہلے آبادکیا‘یہاں کے جملہ زمینی وسائل کھیتیاں ، باغات کے ساتھ ساتھ تجارتی منڈیوں پر بھی ان کا تسلّط تھا۔ اسکے ساتھ ساتھ اہل کتا ب ہونے کی وجہ سے لوگ انکے علم وفضل کو بھی تسلیم کرتے تھے۔ اوس وخزرج بنو قحطان سے تھے جو پہلے یمن میں آباد تھے۔ جب وہاں کے حالات خراب ہوئے تو ان جد اعلیٰ عمر و بن عامر نے وہاں سے نقل مکانی کا فیصلہ کیا۔ اسکی اولاد عر ب کے متعلق علاقوں میں آبا د ہوگئی۔  اوس اور خزرج سگے بھائی تھے۔ انکے والد کا نام حارثہ بن ثعلبہ بن عمر و بن عامر تھا۔ ’’یمن میں آباد تمام قبائل کا جد اعلیٰ ’’قحطان‘‘تھا۔علماء لغت وتاریخ کی رائے یہ ہے کہ سب سے پہلے جس نے عربی زبان میں گفتگو کی وہ یہی قحطان تھا۔ اسکی اولاد کو العرب المتعرِبہ کہاجاتا ہے۔ یعنی وہ لوگ جن کی مادری زبان عربی تھی۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد کو ’’العرب المستعرِبہ ‘‘ کہا جاتا ہے۔ کیونکہ انکی زبان عربی نہیں تھی۔ انہوں نے بنو جرھم سے یہ زبان سیکھی ۔ عربوں کی ایک تیسری قسم ہے ۔جنہیں ’’العرب العاربہ‘‘کہاجاتا ہے۔لیکن علم انساب کے کچھ ماہرین کی یہ رائے بھی ہے کہ ’’قحطان‘‘ بھی حضرت اسماعیل ؑکی اولاد سے ہیں۔ اوس اور خزرج کی زیادہ تر اولاد یثرب اور اسکے مضا فات میں آباد ہوئی۔ رفتہ رفتہ انکی تعدادمیں بھی اضافہ ہوتا گیا۔ شروع میں یہود اور بنو قحطان کے درمیان دوستی اور تعاون کا معاہدہ رہا ،لیکن انکی بڑھتی ہوئی تعداد سے خائف ہوکر یہود نے معاہدہ توڑ دیا۔ بنو قحطان میں ایک نامور فرزند مالک بن عجلان پیدا ہوا۔اس نے اپنی بکھری ہوئی قوم کی شیرازہ بندی کی ، دونوں قبیلوں نے اسے اپنا سردار تسلیم کر لیا،اور جلد ہی اوس وخزرج یہودیوں سے زیادہ طاقتور ہوگئے۔ یہودیوں نے سازش کے روایتی ہتھکنڈے استعمال کرنے شروع کیے۔اور کچھ ہی دیر بعد اوس اورخزرج میں دشمنی شروع ہوگئی جو پہلی صدی عیسوی سے چھٹی صد ی عیسوی تک جا ری رہی۔ واقعہ ہجرت سے چار پانچ سال پہلے اوس وخزرج میں ایک لرزہ خیز خونی جنگ ہوئی جسے جنگ بغاث کہا جاتا ہے۔ بہت نقصان اٹھا نے کے بعد دونوں قبائل کو احساس ہوا کہ صلح ہونی چاہیے، اور کسی ایک شخص کی سربراہی پر متفق ہونا چاہیے۔ دو افراد کے نام سامنے آئے۔ عبداللہ بن ابی اور ابو عامر راہب۔ عبداللہ بن ابی کے نام پر اتفاق ہوگیا۔ اس تاج پوشی کی تیاری ہو ہی رہی تھی کہ ’’یثرب ‘‘کا نصیبہ جاگ اٹھا اور ان کا رابطہ حضور رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوگیااور یثرب جلدہی ’’مدینۃ النبی‘‘بن گیا۔  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں